ایرانی القدس پاسدران کو ملّا خامنئی کی جانب سے بلوچستان کے سرحدی علاقوں کی دفاعی ذمہ داری ۲۰۱۵ سے سونپی گئی ھے، ان کو بلوچستان میں بلوچوں کو ھر نظر سے گریبان گیر کرنے کی کھلی چھوٹ دیگئی ھے انکے فرائضوں میں بلوچوں کے آجدادی زمینوں پر قبضے ،ساحلی علاقوں میں نئے شھر بسانے جس میں آبادکار گجر کو کئی میلونوں کے حساب سے آباد کرانا تاکہ بلوچوں کے انکے گلزمین میں اقلیت میں تبدیل کیا جائے، بلوچوں کے تمام ساحلی علاقوں کو قبضہ کرنا اور انھیں اپنے عزیز سوآقابروں کے نام لیز کرنا، معاشی بدحالی اور تمام سرکاری دفاتروں میں آباد کروں کو نوکری دینا اور نجی کمپنیوں کو آبادکاروںکے نام الاٹ کرنا اور انھیں معاشی گارنٹی دینا، منشیات کو بلوچ علاقوں میں پھیلانا اور روزگار کے تمام ذرائعوں کو بلوچ نوجوانوں کے لئے بند کرنا، بلوچ نوجوانوں اور معتمدوں اپنے مخبر بنانا تاکہ اپنے مادر وطن کی بدحالی اور قبضہ گیریت میں معاونت کریں.
بلوچستان میں قبائلیوں کے درمیان اسلحہ کی مفت تقسیم تاکہ بلوچ قبائل ایک دوسرے سے چپقلش اور برادر کشی کرتےرھے. خامنئی کے بدنام زمانہ پاسدارن عرصوں سے بلوچوں کے قتل عام میں ملوث رھے ھیں تاکہ بلوچوں کی نسل کشی کیجاسکے اور بلوچ نوجوانوں کے قتل کوئی بھی حکومتی ادارہ جواب گو نھیں ھوتا. جس تصویر کو آپ مشاہدہ کڑھے وہ انھی بدنام زمانہ پاسداران کی بلوچوں کے خلاف سفاکیت کی نشاندھی ھے. یہ پاسداران ان سرحدی علاقوں میں تعینات جھاں بلوچ
دو وقت روٹی پیدا کرنے کے تیل کا کاروبار کرتے ھیں یہ سفاک انھیں گولیاں کا نشانہ بنا کر انھیں جانوروں کی طرح گاڑیوں میں ڈال کر ویرانوں میں پھینک دیتے تاکہ یہ قاتل مبرا ھوسکے. اس تصویر میں پاسداروں نے چند بلوچ کو موت کے گھاٹ اتار کر انکی جسدوں کو ویرانوں میں پھینکے سے پہلے تصویر کننھچی اور اس نے اسے اپنے انسٹاگرام میں پوسٹ کرکے اپنے بربریت پر نازاں ھے، کیونکہ انھیں بلوچوں کے قتل عام کی جمھوری اسلامی ایران کی طرف سے کھلی چھوٹ ھے.
زاھدان میں سراوان کے بلوچ قتل عام کے خلاف مکمل شٹر ڈاؤن
بلکتا مغربی بلوچستان