Saturday, September 13
ایرانی رجعت پسند حکومت نے مغربی اور مشرقی بلوچستان میں ظاھری طور پر منشیات کی روک تھام کا نام دیکر 2007 میں کئی گہری فٹ خندقیں کھونے اور دیواریں کھڑی کرنے کا باقاعدہ طور پر آغار کیا جس میں بلوچستان کی ساحلی بیلٹ سے لیکر سے افغانستان کا سرحدی علاقہ شامل ھے جھاں پر بلوچستان کی حدود ختم ھوتی ھے یہ تقرببآ 700 کیلومیٹر لمبی ھے اور اسکا اب 90 % تعمیر تکمیل تک پہنچ چکا ھے۔
اس منصوبے میں ایران نے ایک کثیر رقم 590 میلیون ڈالرکا متخص کیا، اتنی بڑی رقم اس منصوبہ پر خرچ کرنا بلوچستان کی قومی آزادی کی تحریک کے خطرات کو روکنے اور بلوچ قومی رابطے کو منقطع کرنا اور کلچری اور اقتصادی طور پر انھیں مفلوج کرنا ھے تا کہ اس قومی آزادی کی تحریک کو فعال ھونے سے مختلف حوالے سے روک تھام کی جاسکے ۔
اپریل 2011 کو کو سابق ایرانی وزیر دفاع جنرل احمد وحیدی نے پاکستان کو مشرقی بلوچستان اور افغان سرحد پر خندقیں کھودنے پر تمام اخراجات کو ادا کرنے اور اس پر خفیہ طور پر دستخط بھی کئے گئے اور اس رقم کی ایک قسط بھی پاکستانی فوج اور اداروں کو دیگئی، مگر پاکستان کی طرف سے اس منصوبہ پر عمل درآمد تعطل کا شکار رھا۔ اب ایرانی حکومت کے دوبارہ اصرار پر اس کام کا آغاز پاکستانی فوج اور ایرانی ماھرین کی نگرانی میں چند ھفتوں سے جاری ھے۔ اور اسکے تمام اخراجات اور اس منصوبہ کو عملی جامع پہنانے کے لئے پاکسانی افسران کی خوش آمد کے لئے بڑی رقم متخص کی گئی ھے۔
قلات و نوشکی میں بڑے پیمانے پہ فوجی نقل و حرکت کی اطلاع
پدا مئے بچ بالاچ انت – طلاءُ سنجگءُ ساچین – بشیربیدار