تربت میں ڈاکٹر کالونی کے محاصرہ شدہ مکان سے سکیورٹی فورس نے ایک خاتون اور دو بچوں کواٹھاکر نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔
تربت میں بی این ایف کی خواتین کا بی ایس او آزاد کے سابق رہنما اور مبینہ طور پر ایک مزاحمتی تنظیم کے لیڈرکے گھر کے محاصرے کے خلاف تیسرے روز بھی احتجاج ہورہا تھا۔ مظاہرین نے مین چوک کے قریب دکانیں بند کرادیں ۔
ڈاکٹر کالونی میں واقع بلوچی زبان کے نوجوان شاعر حفیظ رﺅف کے والدکے گھر پر مسلسل سات دنوں سے پولیس کے محاصرے اور خواتین و بچوں کو یر غمال بنانے کے خلاف بی این ایف کی جانب سے خواتین نے تربت شہر میں تیسرے دن بھی ریلی نکالی اور مین چوک پر دھرنا دے کر احتجاج کیا۔
مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھائے تھے ،جن پر انصاف دو، اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے مڈ کے مطالبات در ج تھے۔مظاہرین پولیس اور انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی بھی کڑہے تھے۔
تیسرے دن گرلز کالج سے ریلی کا آغاز ہوا ۔مظاہرین شہر کی مختلف سڑکوں پر مارچ کرتے رہے ۔بعد ازاں مین چوک پر پہنچ کر دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔
اس دوران انہوں نے ٹریفک کی آمدورفت معطل کر کے شہر کی اہم شاہراہ پر تمام دکانیں بند کرادیں ۔
آخری اطلاع کے مطابق خاتون کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورس نے مذکورہ مکان سے خاتون اور ان کے دو بچوں کو یہاں سے کہیں اور منتقل کردیا ۔
تاہم انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں موقف سامنے نہیں آیا اور یہ بھی معلوم نہ ہوسکا کہ خاتون اور ان کے بچوں کو فورسز نے کہاں پر منتقل کیا ہے۔
تلاش سپاه برون مرزی برای نفوذ در صفوف سرمچاران
پاکستان اپنے دہشت گردوں کے ذریعے بلوچ وپشتون اقوام کے باشعورلوگوں کا قتل عام کررہا ہے : حیر بیار مری