بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع
پر بلوچستان میں انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کیخلاف کراچی آرٹس کونسل تا
کراچی پریس کلب ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی
کراچی ( پ ر ) بلوچ ہیومن
رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بلوچستان
میں انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کیخلاف کراچی آرٹس کونسل تا کراچی پریس
کلب ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں نوجوان ،خواتین ، بزرگ سمیت بچوں نے
بڑی تعدادمیں شرکت کی تھی مظاہرین نے بلوچستان میں انسانی حقوق کے سنگین
پامالیوں کیخلاف شدید نعرے بازی کی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے
کارڈ اُٹھائے رکھے تھے جس پر بلوچستان میں انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں
کیخلاف نعرے درج تھے ۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں انسانی حقوق
کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد انسانی حقوق کے پامالیوں کو دنیا کے
سامنے اجاگر کرنا ہے ہم اس دن کے مناسبت سے بلوچستان میں انسانی حقوق کے
سنگین پامالیوں کو اقوام عالم کے سامنے اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔
1948سے لیکر آج تک بلوچستان میں انسانی حقوق کے سنگین پامالیاں شدت کے ساتھ
جاری ہے گذشتہ چھ دہائیوں سے بلوچستان میں ریاستی بربریت کے انتائی بدترین
واقعات پیش آئے ہیں 1948 کے فوج کشی سے لیکر آج تک بلوچستان کے مختلف
علاقوں میں فوجی آپریشن تسلسل کے ساتھ جاری ہے اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے
والے 14500سے زائد بلوچ سیاسی کارکنان، صحافی، ڈاکٹر ، وکلائ، ادیب ، طالب
علم ، استاتذہ،مزدور سمیت مختلف شعبہ فکر کے لوگوں جبری طور پر گمشدہ کیا
گیا جس میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے جبکہ 2009 سے جبری طور
پرلاپتہ کیے گئے بلوچ اسیران کی 600سے زائد مسخ شدہ لاشیں جنگل ویرانوں سے
برآمد ہوئے ہیں جس میں متعد ناقابل شناخت تھے ۔
ڈیرہ بگٹی ،چمالنگ ، کوہلو، کاہان ، خضدار سمیت مختلف علاقے فوجی کنٹرول
میں ہونے کی وجہ سے بلوچ عوام کیلئے نوگوایراہ بن چکے ہیں جبکہ پنجگور ،
مشکے ، آواران ، خاران ، تربت ، مند ، تمپ ،کوئٹہ ،سمیت مختلف علاقوں میں
فوجی کیمپوں کی وجہ سے عوام میں شدید خوف ہ ہراس پایا جاتا ہے پسنی ،اورماڑہ،
گوادر ،جیوانی، پشکان نیوی کے چھاونیوں میں تبدیل ہوچکے ہیں سیکورٹی فورسز
اور خفیہ ادارے مسلسل علاقوں کو محاصرے میں لیکر آمد و رفت کیلئے بند کرتے
ہیں رات کے تاریکی میں گھروں پر حملے کر کے چادر و چاردیواری کو پامال کرتے
ہیں طالب علم ، استاتذہ، ڈاکٹر، وکلاء،ادیب ، دانشور ، مزدور سمیت تمام
شعبہ فکر کے لوگوں کو شاہراوں پر روک کر تلاشی لی جاتی ہے اور تفشیش کے
دوران خوف زدہ کیا جاتا ہے سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کی درندگی کے وجہ
سے عام عوام زہنی دباو کا شکار ہے ۔
بلوچستان میں ریاستی ادارے انسانی حقوق کےکسی بھی قسم کے آئین و قانون کا
پابند نہیں ہے ریاستی بربریت میں شدت کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے تعلیمی
اداروں اور ہسپتالوں کو سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے فوجی چھاونیوں
میں تبدیل کردیا ہے جس سے طالب علم شدید خوف کا شکا ر ہے تعلیمی نظام نہ
ہونے کا برابر ہے جبکہ صحافی، ڈاکٹر ، وکلاءسمیت مختلف اداروں کے لوگوں اسی
صورتحال کا سامنا ہے ۔
بلوچ اسیران کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے ہوئے لواحقین کو بھی
ریاستی دھمکیوں کا سامنا ہے خفیہ ادارے اور سیکورٹی فورسز لواحقین کو کیمپ
ختم نہ کرنے کے صورت میں جانی نقصان دینے کا مسلسل دھمکیاں دہے رہے ہیں اور
متعد مرتبہ بھوک ہڑتالی کیمپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ
ریاستی سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے اپنے ڈیتھ اسکواڈ قائم کیے ہیں
ریاستی اداروں کے سرپرستی میں جبری گمشدگیوں ، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی
اور عام آبادیوں میں فوجی آپریشن کیلئے ریاستی سیکورٹی فورسز اور خفیہ
اداروں کو مدد کرتے ہیں ۔
بلوچستان میں انسانی حقوق سنگین پامالیاں تسلسل کے ساتھ جارہی ہیں جس
کیخلاف ایک طویل عرصے سے مختلف سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں آواز اُ
ٹھارہی ہیں جبکہ مہذب ممالک بھی اس حوالے سے تشویش کا اظہار کر چکے ہے جس
سے صورتحال کے سنگینی کا اندازہ لگایاجاسکتاہیں لیکن پاکستانی ریا ستی
ادارے ان تما م آوازوں کو نظر انداز کرتے ہوہے مزید صورتحال کو روز بروز
زابتر کررہے ہیں اور ایک انسانی بحران کی کیفیت جو کہ بلوچستان میں پیدا
ہوچکا ہے اُسے اور شدید تر کررہے ہیں جبکہ ریا ستی میڈیا مسئلے کے حوالے سے
انتہائی محتاط ہے اور عدلیہ بھی صورتحال کی حقیقی نوعیت سے انکار کرتے ہوئے
حکومت کی جانب سے فراہم کی جانیوالی گمراہ کن معلومات کی بنیاد پر کام
کررہاہے جو کہ بلوچ عوام اور دنیا کو گمراہ کرنے کے سواہ کچھ نہیںہے
ہم عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور پاکستان کو امداد دینے والے ممالک سے
اپیل کرتے کہ وہ اپنی امداد پاکستان میں انسانی حقوق سے مشروط کریں ، تاکہ
پاکستان امداد کے نام پر ملنے والی رقم بلوچ قوم کیخلاف استعمال نہ کرسکے
اور خطے میں انسانی حقوق کیخلاف ورزیاں ختم ہوسکے۔
ہم اقوام متحدہ ، انسانی حقوق کے تنظیمیں اور مہذب ممالک سے اپیل کرتے ہیں
کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کا نوٹس بلوچوں کو
Monday, December 10, 2012
تحفظ فراہم کرے۔
|