بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن
پریس ریلیز
تار یخ: 31 مارچ 2013
کراچی (پ ر) بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے بلوچ اد یب و دانشور
حاجی عبدالرزاق سمیت ہزاروں بلوچ فرزندوں کے اغواہ نما گرفتاریوں، لاپتہ
بلوچوں کی مسخ شدہ لاشےں پھےنکنے ،بلوچ نسل کشی اور بلوچستان بھر میںجاری
ریاستی دہشتگردی کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا
گیامظاہرے کے شرکاہ نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن
پر بلوچستان میں جاری ریاستی دہشتگردی ، بلوچ نسل کشی اور بلوچستان میں
جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے رہنماوں نے کہا
کہ24مار چ کو رات کے وقت بلوچ ادیب و دانشور حاجی عبدالرزاق ولد حاجی رسول
بخش کو کراچی کے علاقے لیاری چاکیواڑہ سے اغواہ کرکے لاپتہ کردیاگیاہے جن
کے بارے میںتاحال کوئی معلومات نہیں ہے کہ وہ کس حال میںہیں حاجی عبدالرزاق
بلوچ دانشور اور صحافی ہیشھ ور اپنے خاندان کے واحد کفیل ہیں جن کے اغوا سے
ان کی فےملی شدےد زہنی کوفت کا شکار ہے حاجی رزاق بھی دےگر ہزاروں بلوچ
فرزندوں کی طرع ریاستی فورسز کی دہشتگردی کا نشانہ بنے جو بلوچستان بھر میں
بلوچ فرزندوں کو اغواہ کر کے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھےنک رہے ہیں بلوچستان
بھر میں ریاستی فورسز کی بلوچ آبادیوں پر حملے اور بلوچوں کا اغواہ جاری ہے
آج صبح گوادر کے علاقے نیا آباد اورفقیر کالونی میں ریاستی فورسز نے سرچ
آپریشن کر کے ابراھیم بلوچ کو تشدد کے بعد اغواہ کرکے اپنے ساتھ لئے گئے
بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی کے انہی واقعات کے تسلسل میں27مارچ کو بسیمہ
کے رہائشی ابراھیم بلوچ کو اغوہ کرنے کے بعد شہید کر کے ان کی لاش خضدار کے
علاقے فیروز آباد میں پھینک دی گئی 8جنوری کو کوئٹہ میں ارباب کرم خان روڈ
سے 3 بلوچوں جلیل ولد میر منصور،ثناءاللہ ولدمحمداعظم،نصیر ولد بالاچ کو
اغواہ کرکے لاپتہ کردیا تینوں ارباب کرم خان روڈکے رہائشی ہیں جلیل ولدمیر
منصور جماعت نہم کا طالب علم ہے اسی طرح 26مارچ کوئٹہ کے علاقے نیوکاہان
میں بھی فورسز نے 6کمسن بچوں عبداللہ،روشان،امان اللہ،آزادخان اور اسلم کو
اغواہ کرکے اپنے ساتھ لے گئے اغواہ ہونے والے پانچوں کمسن بچوں کی عمریں
پانچ سال کے قریب ہیں معصوم بلو چوں پر تشدد اور انہیں اغواہ اور شہید کرنے
کا سلسلہ جاری ہے جبکہ عالمی ادارے سمیت عالمی میڈیا بلوچستان میں جاری
ریاستی دہشتگردی پر خاموش ہیں بلوچستان مےں صحافی ، دانشور ، وکلا،
ڈاکٹر،طلبہ سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کو ریاستی ادارے
اپنی دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے ہیں جس کے خلاف آواز اٹھانا تمام انصاف اور
انسانی حقوق کے علبرداروں کی زمہ داری بنتی ہے اقوام متحدہ سمیت عالمی
انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی اور بلوچ نسل کشی
روکھنے اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کی بہتری کےلئے اپنا موثر
کردار ادا کریں ۔
|