بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن
کی جانب سے گذشتہ شپ خاران
میں سیکورٹی فورسز اور خفیہ
اداروں کے ہاتھوں بلوچ سیاسی
رہنما اللہ رحم ساسولی اور
اسلم بلوچ کے شہادت کے ردعمل
،پنجگور کے اور کوہستان مری
کے گرد و نواح علاقوں میں
فوجی آپریشن اور سول آبادی پر
بمباری کیخلاف کراچی پریس کلب
کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
تاریخ 29نومبر2012
کراچی ( پ ر ) بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے گذشتہ شپ خاران میں سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں بلوچ سیاسی رہنما اللہ رحم ساسولی اور اسلم بلوچ کے شہادت کے ردعمل ،پنجگور کے اور کوہستان مری کے گرد و نواح علاقوں میں فوجی آپریشن اور سول آبادی پر بمباری کیخلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں خواتین،نوجوان،بزرگ سمیت بچوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی مظاہرین نے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی،ٹارگیٹ کلنگ،فوجی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کیخلاف شدیدنعرے بازی کی ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈاٹھائے رکھے تھے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی ،ٹارگیٹ کلنگ،فوجی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کیخلاف نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں نے کہا کہ گذشتہ شپ خاران میں خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے بلوچ سیاسی رہنما اللہ رحم ساسولی اور اسلم بلوچ نشانہ بنا کرشہید کردیا ہے اللہ رحم ساسولی اور اسلم بلوچ کی خفیہ اداروں کے ہاتھوں شہادت بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی کے تسلسل ہے ریاستی سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے اپنے ڈیتھ اسکواڈ قائم کئے ہیں جو بلوچ سیاسی رہنماوں کو ٹارگیٹ کر کے نشانہ بناتے ہیں بلوچستان میں آئے روز سیکورٹی فورسز اور خفیہ ادارے بلوچ سیاسی رہنما وں سمیت تمام شعبہ فکر کے افراد کو نشانہ بناتے ہیں جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کے ساتھ بلوچ سیاسی رہنماوں کی ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات میں شدت کے ساتھ اضافہ ہورہاہے ۔
جبکہ کوہستان مری سمیت مختلف علاقوں میں پہلے سے جاری فوجی آپریشن کو مزید تیز کردیا گیا ہے سبی کے مقام سے کوہستان مری اور تراتانی کے گرد ونواح علاقوں میں عام آبادی پر بمباری کی جارہی ہے سیکورٹی فورسز جدید جنگی ہتھیاروں اور گن شپ طیاروں سے سول آبادی پر شدیدبمبارمنٹ کررہے ہیں جس سے شدید جانی و مالی نقصانات کے خدشہ ہے سیکورٹی فورسز اور خفیہ ادارے کسی بھی علاقے میں فوجی کاروائیوں کے دوران علاقے کو آمد و رفت کیلئے سیل کرتے ہیں زخمیوں کو ہسپتال جانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے اس طرح کے کاروائیوں سے سینکڑوں لوگوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے متاثرہ علاقے میں رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے نقصانات کے مکمل تفصیلات حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں ان علاقوں میں مسلسل فوجی آپریشن کی جاتی ہے جس سے علاقے کے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہے کوہستان مری،چمالنگ،تراتانی،ڈیرہ بگٹی ،کوہلوسمیت متعداد علاقوں کو سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے جنگی علاقے بنارکھے ہیں ان علاقوں کے لوگ بلوچستان ،سندھ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں دربدری کے زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔
پنجگور کے علاقے پروم کو گذشتہ کئی روز سے سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے اپنے گہرے میں لے رکھا ہے علاقے میں مسلسل آپریشن کیا جارہا ہے جس سے ابھی تک 18سے زائد بلوچوں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے علاقے کے مکینوں کو زد و کوب کیا جارہا ہے گھروں سے باہر لوگوں کو دیکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے خواتین اور بچوںسے بھی بداخلاقی کے ساتھ پیش آرہے ہیں سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کی اس طرح کے کاروائیوں سے عوام میں شدیدخوف و ہراس پایا جاتا ہے ۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں شدت کے ساتھ جاری ہے سیکورٹی فورسزاور خفیہ اداروں نے جنگل کا قانون نافذکیا ہے جب چاہے جس وقت چاہے کسی بھی علاقے میں بمباری کرتے ہیں لوگوں کو اغواہ کرکے مسخ شدہ لاشیں پھینکتے ہیں سیکورٹی فورسز اور خفیہ ادارے ریاست کے اندر کسی بھی ادارے کے سامنے جوابدہ نہیں ہے وہ اس طرح اپنے طاقت کا فائدہ اٹھا کر بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے بلوچستان میں سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے 14500سے زائد بلوچوں کو اغواہ کیا ہے جس میں 500سے زائد کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی تھی سینکڑوں کی تعداد میںلوگوں کو ٹارگیٹ کلنگ کے ذریعے شہید کردیاتھا جبکہ مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کے ذریعے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو شہید کردیا تھا ۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر اقوام متحدہ،انسانی حقوق کے تنظیموں سمیت عالمی میڈیا کی خاموشی سوالیہ نشان ہے ۔
عالمی میڈیا فلسطین کی طرح بلوچستان کے آپریشن زدہ علاقوں کا دورہ کرکے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے دنیا کو آگاہ کرے۔
اقوام متحدہ بلوچستان کے جنگی صورتحال کو مدنظر رکھ کر بلوچستان میں انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کی روک تھام اور بلوچ نسل کشی روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اقوام متحدہ ،انسانی حقوق کے تنظیمیں ،یورپی یونین،عالمی میڈیا سمیت اقوام عالم بلوچستان میں جاری ریاستی سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کی درندگی ،بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کے روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
ترجمان
بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن
تاریخ 29نومبر2012
کراچی ( پ ر ) بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے گذشتہ شپ خاران میں سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں بلوچ سیاسی رہنما اللہ رحم ساسولی اور اسلم بلوچ کے شہادت کے ردعمل ،پنجگور کے اور کوہستان مری کے گرد و نواح علاقوں میں فوجی آپریشن اور سول آبادی پر بمباری کیخلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں خواتین،نوجوان،بزرگ سمیت بچوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی مظاہرین نے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی،ٹارگیٹ کلنگ،فوجی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کیخلاف شدیدنعرے بازی کی ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈاٹھائے رکھے تھے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی ،ٹارگیٹ کلنگ،فوجی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کیخلاف نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں نے کہا کہ گذشتہ شپ خاران میں خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے بلوچ سیاسی رہنما اللہ رحم ساسولی اور اسلم بلوچ نشانہ بنا کرشہید کردیا ہے اللہ رحم ساسولی اور اسلم بلوچ کی خفیہ اداروں کے ہاتھوں شہادت بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی کے تسلسل ہے ریاستی سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے اپنے ڈیتھ اسکواڈ قائم کئے ہیں جو بلوچ سیاسی رہنماوں کو ٹارگیٹ کر کے نشانہ بناتے ہیں بلوچستان میں آئے روز سیکورٹی فورسز اور خفیہ ادارے بلوچ سیاسی رہنما وں سمیت تمام شعبہ فکر کے افراد کو نشانہ بناتے ہیں جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کے ساتھ بلوچ سیاسی رہنماوں کی ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات میں شدت کے ساتھ اضافہ ہورہاہے ۔
جبکہ کوہستان مری سمیت مختلف علاقوں میں پہلے سے جاری فوجی آپریشن کو مزید تیز کردیا گیا ہے سبی کے مقام سے کوہستان مری اور تراتانی کے گرد ونواح علاقوں میں عام آبادی پر بمباری کی جارہی ہے سیکورٹی فورسز جدید جنگی ہتھیاروں اور گن شپ طیاروں سے سول آبادی پر شدیدبمبارمنٹ کررہے ہیں جس سے شدید جانی و مالی نقصانات کے خدشہ ہے سیکورٹی فورسز اور خفیہ ادارے کسی بھی علاقے میں فوجی کاروائیوں کے دوران علاقے کو آمد و رفت کیلئے سیل کرتے ہیں زخمیوں کو ہسپتال جانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے اس طرح کے کاروائیوں سے سینکڑوں لوگوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے متاثرہ علاقے میں رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے نقصانات کے مکمل تفصیلات حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں ان علاقوں میں مسلسل فوجی آپریشن کی جاتی ہے جس سے علاقے کے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہے کوہستان مری،چمالنگ،تراتانی،ڈیرہ بگٹی ،کوہلوسمیت متعداد علاقوں کو سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے جنگی علاقے بنارکھے ہیں ان علاقوں کے لوگ بلوچستان ،سندھ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں دربدری کے زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔
پنجگور کے علاقے پروم کو گذشتہ کئی روز سے سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے اپنے گہرے میں لے رکھا ہے علاقے میں مسلسل آپریشن کیا جارہا ہے جس سے ابھی تک 18سے زائد بلوچوں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے علاقے کے مکینوں کو زد و کوب کیا جارہا ہے گھروں سے باہر لوگوں کو دیکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے خواتین اور بچوںسے بھی بداخلاقی کے ساتھ پیش آرہے ہیں سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کی اس طرح کے کاروائیوں سے عوام میں شدیدخوف و ہراس پایا جاتا ہے ۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں شدت کے ساتھ جاری ہے سیکورٹی فورسزاور خفیہ اداروں نے جنگل کا قانون نافذکیا ہے جب چاہے جس وقت چاہے کسی بھی علاقے میں بمباری کرتے ہیں لوگوں کو اغواہ کرکے مسخ شدہ لاشیں پھینکتے ہیں سیکورٹی فورسز اور خفیہ ادارے ریاست کے اندر کسی بھی ادارے کے سامنے جوابدہ نہیں ہے وہ اس طرح اپنے طاقت کا فائدہ اٹھا کر بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے بلوچستان میں سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے 14500سے زائد بلوچوں کو اغواہ کیا ہے جس میں 500سے زائد کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی تھی سینکڑوں کی تعداد میںلوگوں کو ٹارگیٹ کلنگ کے ذریعے شہید کردیاتھا جبکہ مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کے ذریعے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو شہید کردیا تھا ۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر اقوام متحدہ،انسانی حقوق کے تنظیموں سمیت عالمی میڈیا کی خاموشی سوالیہ نشان ہے ۔
عالمی میڈیا فلسطین کی طرح بلوچستان کے آپریشن زدہ علاقوں کا دورہ کرکے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے دنیا کو آگاہ کرے۔
اقوام متحدہ بلوچستان کے جنگی صورتحال کو مدنظر رکھ کر بلوچستان میں انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کی روک تھام اور بلوچ نسل کشی روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اقوام متحدہ ،انسانی حقوق کے تنظیمیں ،یورپی یونین،عالمی میڈیا سمیت اقوام عالم بلوچستان میں جاری ریاستی سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کی درندگی ،بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کے روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
ترجمان
بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن