بلوچ گلزمین ءِ جارچین
 
 وش آتکے
|
|
گوانک ٹیوب
|
لبزانک
|
نبشتانک
|
سرتاک
|
 
Wednesday, February 20, 2013
بلوچ لبریشن آرمی  کے ترجمان میرک بلوچ
مقبوضہ بلوچستان/ بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان میرک بلوچ کے کہا کہ منگل کی شپ پاکستان آرمی کے اسپیشل فورسز نے بی ایل اے کے کیمپ کو چاروں اطراف سے گھیر کر بلوچ سرمچاروں پہ حملہ کردیا ، ایسے چھاپہ مار اور اچانک حملے کو مد نظر رکھتے ہوئے پہلے سے تیار بی ایل اے کے سرمچاروں نے بہتر حکمت عملی کے تحت دفاعی اور جارحانہ دونوں طرح کی مزاحمت کی ، جس سے بزدل دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہوا اور اپنی روایتی بوکھلاہٹ میں بھاری جانی نقصان سے دو چار ہوا۔ بکتر بند گاڑیوں اور چھوٹے توپ خانے کے استعمال کے باوجود غیر متوقع نتائج کو دیکھ کر حملہ آور دشمن اپنی شرمندگی اور خفت کو چھپانے کیلئے پرائیوٹ آرمی کے نام کا سہارا لے کر بے بنیاد دعوے کررہا ہے ۔ چھ عدد موٹر سائیکل اور دو گاڑیوں کو جلا کر بزدل دشمن جانی نقصان کیلئے بے بنیاددعوے کررہا ہے ، اگر اس نے کوئی سرمچار گرفتار یا قتل کئے ہیں تو ان کو عوام کے سامنے لے آئیں ، جیسے گزشتہ ماہ پہلے سے گرفتار بلوچ نوجوانوں کو منگوچر میں ڈرامائی آپریشن کے ذریعے شہید کرکے بے شرمنانہ دعوے کئے تھے، اس بزدلانہ کارروائی میں کوئی سرمچار گرفتا ر ہوا ہے اور نہ ہی شہید ، بارہ گھنٹے مسلسل جاری رہنے والی جنگ میں صرف اور صرف ’’دو ‘‘سرمچار زخمی ہوئیں، نام نہاد پرائیوٹ آرمی کا نام لے کر ایسے بزدلانہ کارروائی کرنے والے اپنے زخمیوں کو نکالنے کیلئے باربار وائر لیس سیٹ پہ پنجاپی زبان میں چیخ و پکار کررہے تھیں اور مسلسل ہیلی کاپٹرز اور جیٹ طیاروں کو شدید بمباری کیلئے پیغامات ارسال کررہے تھیں ، یہ تو علاقے کے عوام نے دیکھ لیا کہ کسی پرائیوٹ آرمی کے پاس درجنوں بکتر بند گاڑیاں ، ہیلی کاپٹر اور جیٹ طیارے نہیں ہوتے ہیں ۔
پچھلے ماہ سے ایسے بزدلانہ کارروائیوں کے تسلسل کو ہم الیکشن کیلئے بلوچ عوام کو بزور طاقت مجبور کرنے کی کوشش سمجھتے ہیں ، جس میں ہم قابض ریاست کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ذوالفقار بھٹو کی نام نہاد جمہوریت سے لیکر کٹھ پتلی زرداری کے نام نہاد جمہوریت میں بھی بلوچ عوام نے اپنے سامنے ایک وحشی اور ظالم ریاستی قوت کو پایا، اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس وحشی وبزدل قوت کے سازشوں سے چھٹکارہ پانے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے بلوچ گل زمین کی آزادی جو آج ہر بلوچ پیر و ورنا ، مرد و عورت کی ایمان کا حصہ بن چکا ہے ۔