بلوچ گلزمین ءِ جارچین
 
 وش آتکے
|
|
گوانک ٹیوب
|
لبزانک
|
نبشتانک
|
سرتاک
|
 

 

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد
پریس ریلیز
تاریخ:3
اپریل 2013
کوئٹہ (پ ر)کوئٹہ (سگار نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ الیکشن سے قبل بی ایس او آزاد کو دہشتگرد تنظیم قرار دیکر پابندی لگا نے سے پاکستان الیکشن کے سامنے بی ایس او آزاد کی شکل میں مضبوط دیوار کو ہٹانا چاہتاہے بلوچستان کے کونے کونے میں بی ایس او آزاد نے عوامی حمایت ، انقلابی حکمت عملیوں ، قربانی کے بیش بہا جذبے اور جر آت مندانہ اور تاریخی کردار ادا کرتے ہوئے بلوچستان سے پاکستانی اداروں کی بنیادوں کو ہلا دیا ہے اور عوام کے اندر پاکستانی گماشتوں کی جھوٹی اور مکارانہ شکل کو بے نقاب کر کے بلوچستان میں ان کیلئے سیاست ناممکن بنا دیا ہے جس کی واوضح مثال تحریک آزادی کے ساتھ عوام کی پختہ وابستگی اور پاکستان کے ووٹ اور الیکشن سے بلوچ عوام کا انکار ہے ،بی ایس اوآزاد کی بلوچ عوام میں مقبولیت اور تحریک آزادی میں تاریخی کردار سے پاکستانی الیکشن کو دھچکا لگا ہے جس سے حواس باختہ پاکستان نے بی ایس او آزاد اور بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کے کو پاکستان منصوبے کے تحت مذہبی تنظیموں کے ساتھ پابندی لگا کر گمراہ کرنا ہے تاکہ بی ایس او آزاد کی شکل میں پاکستان کے سامراجی عزائم کے سامنے رکاوٹ کو ختم کر سکیں پاکستان کی جانب سے حالیہ پابندیاں صرف نمائشی ہیں بی ایس او آزاد پہلے ہی پاکستان کی قبضہ گیر اداروں میں کالعدم حیثیت رکھتی ہے جو کہ مسلسل پاکستان کی درندگی کا سامنا کر رہا ہے اور پاکستانی فوج خفیہ ادارے اور ڈیتھ اسکواڈ بی ایس او آزاد کے لیڈروں سے لیکر عام ممبروں اور ہمدردوں کو اغواہ اور شہید کر چکے ہیں بی ایس او آزاد کے مرکزی رہنما زاکر مجید بلوچ سے لیکر آصف بلوچ جیسے کمسن ممبر تاحال پاکستان کے ٹارچر سل میں بند ہیں بی ایس او آزاد کے مرکزی کابینہ اور مرکزی کمیٹی کے ممبران شفیع بلوچ ،کامریڈ قیوم اورکمبر چاکر اوربی ایس او آزاد کے زونل اعہدیداروں سمیت عام ممبروں کو پاکستان اغواء اور شہید کر چکا ہے بی ایس او اپنے قیام ہی سے پاکستان کے قبضہ گیر یت کے خلاف ایک مضبوط دیورا رہا ہے جس نے بلوچ قوم کو آزادی کے نظریہ سے لیس کر کے انہیں جد و جہد کا راستہ دکھایا ہے بی ایس او کی اسی تاریخی کردار اور جد و جہد کو روکنے کیلئے پاکستان اور اس کے گماشتوں نے ہر دور میں سازشیں کی ہیں سب سے پہلے بی ایس او کو تقسیم کا شکار کر کے اس کی قوت کو تھوڑنے کی کوشش کی گئی اور بی ایس او کے نام پر مفاد پرستی ، موقع پرستی اور گماشتگی کو فروغ دے کر بلوچ نوجوانوں کو پاکستان کے ادروں کی راہ دکھاکر انہیں غلامی قبول کر نے کی جانب لے جایا گیا اور بی ایس او کے مخلص رہنماوں کو راستے سے ہٹا کر پاکستان اپنے گماشتوں کو آگے لے آیا جو بی ایس او کو آزادی کے راستے سے ہٹا کرپاکستانی پارلیمنٹ اور مراعات کی جانب لے گئے اسی طرح آج بی ایس او آزاد کے خلاف کاروائی کر کے بی ایس او پجار اور بی ایس او محی الدین کو آگے لانا چاہتے ہیں تاکہ وہ گزشتہ ادوار کی طرح ایک مرتبہ پھر بلوچ نوجوانوں کو تحریک آزادی کے بجائے مراعات اور موقع پرستی کی سیاست میں مشغول کر کے ان کاتاریخی کردار ختم کریں ان حربوں کے باوجود وہ بی ایس او کوقومی آزادی کے نظریہ اور انقلابی جد و جہد کے نسب العین سے دور نہیں کر پائے بی ایس او کی اسی حقیقی کردار کو ڈاکٹر اللہ نظر نے 2001میں بی ایس او آزاد کی شکل میں منظم کرتے ہوئے بلوچ قوم کی حقیقی قوت اور آذادی کیلئے بلوچ نوجوانوں کے جد و جہد کو انقلابی طریقوں کے ساتھ برقرار رکھا بی ایس او آزاد اپنے قیام ہی سے بلوچ قوم میں انقلابی جد و جہد اور آزادی کا نظریہ مضبوط کرنے اور بلوچ قوم میں پاکستان کے نو آبادیاتی اثرات اور پاکستان کے گماشتوں کی سیاست کے بے نقاب کرنے کی وجہ سے پاکستان اور اس کے گماشتوں کے لیے خطرہ بنا رہا ہے جس کے خلاف پاکستان کے گماشتے پہلے ہی سے سرگرم تھے جنہوں نے پہلے پہل بی ایس او کے انقلابی ورکروں کو مراعات کا لالچ دے کر بی ایس او آزاد کی جد و جہد کو مراعات کی نظر کرنے کی کوشش کی لیکن اس میں ناکام ہونے کے بعد بلوچ قوم کو بی ایس او آزاد سے بدزن اور خوف زدہ کرنے کیلئے گھر گھر جاکر بی ایس او آزاد کیخلاف پروپگنڈہ کر کے اور بلوچ عوام کو بی ایس او آزاد سے ڈرانے کی کوشش کی گئی لیکن بلوچ قوم کے بی ایس اوآزاد پر اعتماد نے انہیں ناکام کر دیا جس کے بعد بی ایس او آزاد کے رہنماوں کو ایف آئی آر کر کے انہیں جد و جہد سے دست بردار کرانے کی کوشش کی گئی لیکن بی ایس او آزاد کے نظریاتی کارکنوں نے پاکستان کے ان تمام حربوں کو ناکام کر دیا جس سے 2010سے باقاعدہ پاکستان کے خفیہ اداروں اور ڈیتھ اسکواڈز نے دیگر بلوچ آزادی پسند جہد کاروں کے ساتھ بی ایس او آزاد کے رہنماوں اور کارکنوں کو اغواء اور شہید کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جو تاحال جاری ہے اب پاکستان کی جانب سے پابندی لگانے کا عمل بلوچ قوم کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتا اپنے قیام سے لیکر آج بی ایس اوآزاد نے پاکستان کے جبر کا سامناکرتے ہوئے اپنے سینکڑوں کارکنوں کی شہادت اور اغواء کے باوجودبی ایس او آزاد پہلے کی نسبت کئی زیادہ منظم ہے اور بلوچ عوام کی بی ایس آزاد کے ساتھ حمایت اور ہمدردی بے مثال بن چکی ہے ان سخت حالات میں بھی بی ایس اوآزاد کے انقلابی کارکن بلوچ عوام کے درمیان رہ کر آزادی کی شمع کو روشن کےئے ہوئے ہیں، بلوچ نوجوانوں کو پاکستانی ظلم و جبر اور پاکستان کے گماشتگی کے سیاست سے نکال کر انہیں آزادی کی انقلابی و نظریاتی سیاست کی راستے میں لانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں بی ایس او آزاد نے اپنے جد و جہد سے پاکستان کے ظلم و جبر اور بلوچ نسل کشی کو عالمی اداروں کے سامنے اجاگر کیا ہے اور آج عالمی سطع پر بلوچ قومی تحریک اور بلوچستان میں پاکستان کی سفاکیت کے حوالے سے موجود آگاہی کیلئے بی ایس او آزاد کے انقلابی کارکنوں نے شب و روز جد و جہد کی ہے جس سے آج بلوچ رتحریک عالی سطح پر تسلیم کی جارہی ہے ۔پاکستان بی ایس او آزاد کو دیگر مسلح اور مذہبی تنظیموں کے ساتھ پابندیاں لگا کر بی ایس او آزاد کی آزادی کیلئے جاری سیاسی اور عوامی جد وجہد کو مذہبی دہشتگردانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے ، بی ایس او آزاد ایک طلبہ تنظیم ہے جس نے بلوچ نوجوانوں کو منظم کر کے انہیں قومی آزادی کے اپنے حق کیلئے سیاسی طور پر باشعور کر کے انہیں سیاسی اور جمہوری جد و جہد کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیاکیا ہے بی ایس او آزاد دیگر آزادی پسند تنظیموں کے ساتھ اپنے قومی آزادی کیلئے جد وجہد کر رہی قومی آزادی ہر قوم اور ہر انسان کا حق ہے جو کہ انہیں پیدائشی حاصل ہے آزادی کے حق کی پاسداری دنیا عالمی انسانی حقوق کی بنیادوں میں شامل ہے جس کیلئے بلوچ قوم آج جد وجہد کر رہی ہے بی ایس او آزاد آزادی کیلئے جد و جہد کر رہی تمام سیاسی پارٹیوں اور مسلح تنظیموں کی جدوجہد کو حق بجانب مانتی ہے جس کی تائیدعالمی قوانین بھی کرتے ہیں لیکن بی ایس او آزاد بلوچ نوجوانوں کے سیاسی جد و جہد کے زریعے بلوچ عوام کو شعور دے رہا ہے اور بلوچ قومی مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کر کے عالمی انسانی حقوق اور عالمی قوانین کے دعویدار اداروں کے سامنے بلوچ نسل کشی اور بلوچستان میں جاری ظلم و جبر کو اٹھا رہا ہے بی ایس اوآزاد پر مسلح تنظیموں کے ساتھ پابندیاں لگا کر بی ایس او آزاد کے جمہوری اور سیاسی جد و جہد کو مسلح جد و جہد کے ساتھ ملانے کی کو شش کی جارہی ہے تا کہ بی ایس او آزاد کے خلاف پہلے سے جاری سختیوں اور ظلم و جبر کو مزید تیز کر کے بی ایس او آزاد کے عوامی اور عالمی سطح پر موثر جد و جہد راستہ روکا جا سکے ۔ پاکستان نہ صرف بلوچ قوم پر جبر کر رہا ہے بلکہ سندھی بھی پاکستان کی جبر سے محفوظ نہیں جنہیں پاکستان نے اپنے غلامی کی دلدل میں جھکڑ لیا ہے بی ایس او آزاددنیا کے مظلوموں کے ساتھ ہمدردی اور تعاون پر یقین رکھتی ہے ہمارے ہمدردیاں سندھی قوم کے ساتھ ہیں قبضہ گیر کے ظلم و جبر کے سامنے اپنی آزادی اور بقا کی جد و جہد لازم ہے جو قومیں اپنی بقا کی جد و جہد سے پیچھے رہ جائیں وہ تاریخ کے دھول میں کھو جاتی ہیں بلوچ قوم بھی اپنے اندرونی مسائل کا بالغ نظری سے جائزہ لیتے ہوئے اپنے اندر کی کمزوریوں کا ازالہ کریں اور قومی آزادی کیلئے جد و جہد کو مضبوط کر کے پاکستانی بربریت اور پاکستان کے حربوں کے سامنے دیوار بن کر اپنی آزادی کی جدو جہد کو منزل تک لیجائیں ۔

مرکزی ترجمان
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد