بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

 

Wednesday, June 20, 2012

معروف سماجی ورکر اور بی این ایم کے ممبرڈاکٹر رحیم بخش بلوچ کی ریاستی گماشتہ امن کمیٹی کے کارندوں کے ہاتھوں شہادت کراچی میں بلوچ تحریک کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔شہید کے خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں۔ بی این ایف

بی این ایف (کراچی ۔ پ ۔ر)ملیر کراچی کے معروف بلوچ سماجی ورکر اور بی این ایم کے سینئر ممبر ڈاکٹر رحیم بخش بلوچ کو دن دہاڑے دوران ڈیوٹی ریاستی گماشتہ امن کمیٹی کے کارندوں کے ہاتھوں شہادت کراچی میں بلوچ تحریک کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔شہید کے خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں۔ صدیوں سے آباد قدیم بلوچ آبادی صدیق گوٹھ کے اسکول کے زمین پر ریاستی سرپرستی میں پلنے والے گنڈہ مافیا نام نہاد امن کمیٹی کے قبضے کے خلاف صدیق گوٹھ کے باشندوں نے مورخہ 24 مارچ 2012 کو جب پر امن احتجاج اور غنڈہ مافیا کی جانب سے قبضے کے طور پر بنائی گئی چاردیواری کو مسمار کیا گیا تو شرپسندوں کی فائرنگ سے عبدالطیف بلوچ شہید اور کئی ایک افراد زخمی ہوئے، بلوچ خواتین کے ساتھ بد سلوکی بھی کی گئی۔ اس واقعے بعد انکے لیاری اور ملیر میں موجود سربراہان کی یقین دیانیوں کے باوجود دھمکیوں اور ہراساں کرنے کا نہ ختم ہونے والامنظم سلسلہ ثابت کرتا ہے کہ وہ بلوچ قومی تحریک اور کراچی میں بلوچ عوام کے خلاف ہونے والے منظم سازش کا حصہ ہیں جسے نہ صرف ریاستی سرپرستی حاصل ہے بلکہ ریاست بلوچ کو بلوچ سے مروا کر آپسی رنجش کا نام دینا چاہتی ہے۔ بی این ایف یہ واضح کرتی ہے کہ کراچی میںبلوچ عوام پر ہونے والے ظلم ناقابل معافی ہے۔ ریاستی گماشتے اپنے شازش کو عملی رنگ دے رہے ہیں جسکی مثال ایک عظیم انسان اور مسیحا ڈاکٹر رحیم بخش بلوچ کی ریاستی گماشتوں کے ہاتھوں بیدردی سے شہید کرنا ہے۔یہ کیسا قوم دوستی ہے کہ نام بلوچوں کا اور قتل بھی بلوچ ہوں ، موجودہ حالات نام نہاد امن کمیٹی کا پردہ پاش کر رہی ہیں کہ وہ کس طرح ریاست کے ساتھ ملکر بلوچ نسل کشی میں پیش پیش ہیں۔
یہ واضح رہے کہ شہید ڈاکٹر رحیم بخش بلوچ کا شمار بلوچ نیشنل موومنٹ کے پرانے ساتھیوں میں ہوتا تھا ۔ وہ عرصہ دراز سے سماجی کاموں میں پیش پیش رہے یہ خدمات یونائٹڈ بلوچ فاﺅڈیشن کی طبعی خدمات ہوں یا کہ مکران میں سیلاب متاثرین کے لیئے بلوچ کمک کار کی جانب سے لگائی جانے والے میڈیکل کیمپ ہوں وہ ہمیشہ سب سے آگے رہے، وہ بلوچ کمک کار کے 2010 تمام میڈیکل کیمپس میں انہوں نے خدمات انجام دیئے۔ وہ ملیر میں سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کے فروغ کے لیئے ہمیشہ سرگرم رہے انکے شہادت سے بلوچ قوم خاص طور ملیر کے بلوچوں کے لیئے وہ ایک مسیحا تھے وہ ایک سماجی کلنک میں انتہائی قلیل معاوضے پر کام کرتے تھے انکی عمر ۰۴ سال تھی۔ انکی نماز جنازہ آج صبح ۹ بجے صدیق گوٹھ ملیر میں ادا کی جائے گی۔