بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

Thursday, August 30, 2012

 

 

BALUCH VEREIN DEUTSCHLAND
< کولن ( پ ر ) عالمی یوم لاپتہ افراد کی مناسبت سے جرمنی کے شہر کولن میں مظاہرہ کیا گیا۔ تیس اگست کوعالمی یوم لاپتہ افراد کے موقع پر کولن شہر میں کولن ڈوم کے مقام پر اس مظاہرہ کااہتمام بلوچ فرائن ڈوچلینڈ ( بلوچ کمیونٹی جرمنی ) کی طرف سے کیاگیا اور لوگوں میں ہینڈ بل بھی تقسیم کیۓ گۓ ۔مظاہرے کا مقصد عالمی برادری کی توجہ بلوچستان میں بڑی تعداد میں لاپتہ افراد کی طرف کرانا مقصود تھا جہاں اس متعلق ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ان گمشدگیوں میں پاکستانی سیکورٹی ادارے اور خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں ۔ سینکڑوں کی تعداد میں لاپتہ افراد کو قتل کرکے اُن کے مسخ شدہ باقیات بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پھینک دی گئی ہیں ۔پاکستانی حکومت اور مذکورہ اداروںکا لاپتہ افراد کے مسئلے کواس وحشیانہ اور غیر انسانی طریقے سے حل نے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال خراب کردی ہے جس سے سماج میں پرتشدد رجحانات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہاہے ۔ بلوچ قوم دوست سیاسی کارکنان اور قائدین کے خلاف فوج اور آئی ایس آئی کے شروع کیے گئے اس بہیمانہ مشترکہ ”قتل کرو اور پھینک دو“ کی پالیسی  جسے وہ ” قاتلوں کا قتل “قرار دیتے ہیں بلوچستان میں انسانی حقوق بری طرح نظراندازکیۓ جارہے ہیں ۔ فوج اور آئی ایس آئی کی طرف سے شروع کیے گئے اس ماورائے عدالت قتل کے کھیل میں اب دیگر فوجی و نیم فوجی قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل ہورہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں بلوچستان کے ساحلی علاقے پشوکان میں چار ماہی گیروں کو انٹی نارکوٹس اور کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں نے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر اغواءکیا ان میں سے ایک شخص صمد ولد پالاری کواغواءکے ایک د ن بعد تشدد کے ذریعے قتل کرکے لا ش پھینک دی گئی ۔عینی شاہدین کے مطابق صمد کے چہرے پر تیزاب پھینکا گیا تھا اور پاﺅں پر ڈرل کے نشانات تھے ۔ صمد اور دیگر کا کیس پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ایک ایسا بھیانک چہرہ پیش کرتا ہے جو عالمی برداری کے لیے قطعاً قابل قبول نہیں ۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسن کے مطابق بارہ ہزار سے زائد بلوچ اس وقت پاکستانی خفیہ ایجینسیوں کی تحویل میں ہیں ان گمشدہ بلوچوں کے ساتھ انسانیت سوز تشدد کیا جارہا ہے اوران میں سے پانچ سو سے زائد کی مسخ شدہ لاشیں مل چکی ہیں اور باقی لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں مظاہرے کی توسط سے بلوچ کمیونٹی جرمنی اقوام متحدہ ،یورپی یونین اور امریکہ سے اپیل کرتی ہے کہ لاپتہ بلوچ اسیران کی
زندگیاں بچانے کی خاطران کی رہائی میں کردار ادا کریں اور یہ بھی اپیل کی جاتی ہے کہ اقوام متحدہ کی لاپتہ افراد کے متعلق وفد پورے بلوچستان کا دورہ کرے اور لاپتہ افراد کے خاندانوں اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ذمہ داروں سے ملاقات ضرور کرے اور اقوام متحدہ پاکستان پر دباؤ دے کہ وہ بلوچ اسیران کو سیاسی قیدی تسلیم کرے اور ان کے ساتھ جنگی قیدیوں کا سلوک کرے۔ پاکستانی فوج کی دھشت گرد کاروائیوں کو روکنے کیلیۓ امریکہ پاکستانی فوجی امداد بند کرے اور پاکستانی خفیہ ایجنسیز پر پابندی عائد کرکے مہذب ہونے کا ثبوت دے یہ بھی اپیل کی جاتی ہے کہ اقوام عالم خطے میں امن قائم کرنے کی خاطر آزاد بلوچستان کی حمایت کرے  
جرمنی میں مقیم بلوچ بلوچستان میں جاری اس وحشیانہ کھیل کوروکنے کے لیے جرمنی ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ سے موثر کردار اداکرنے کی توقع رکھتے ہیں۔