"
چین پاکستان کے ساتھ بلوچ قومی استحصال میں شریک نہ ہو اور دنیا گوادر پورٹ کے چین حوالے کرنے پاکستانی فیصلہ پر اظہار تشویش سے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے بلوچ تحریک آزادی کی کھل کر حمایت کرے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ دوست رہنما حیربیار مری نے ایک اخباری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان بلوچستان پر جبری قبضہ کے ابتداء سے بلوچ ووسائل کے بے دردی سے لوٹ رہا ہے لیکن تحریک آزادی نے انکے سامنے رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں، جو ان سے قابو نہیں ہورہا اس لیے اب قبضہ گیر نے دیگر طاقتور ملکوں کے اپنے ساتھ رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ بھارت،روس، چین، جرمنی جیسے ممالک چار پانچ سال پہلے پاکستان کی ضمانت پر بلوچستان میں سرمایہ کاری کے لیے آمادہ تھے لیکن بعد میں انہوں نے وہاں سرمایہ کاری سے پہلے حالات کا گہرائی سے جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ پاکستان کے تمام منصوبوں بشمول ایران پاکستان ہندوستان گیس پائپ لائن اور سینڑل ایشیا کے وسائل کے یہاں سے گزارنے کو بلوچوں کی حمایت حاصل نہیں، تو سب نے باری باری اپنی عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کنارہ کشی اختیار کی لیکن حالیہ دنوں میں پاکستان نے ایک بار پھر چین کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تیل وگیس معدنیات کی تلاش میں معاونت اور گوادر پورٹ کو اپنے تحویل میں لینے پر آمادہ کیا۔ جس پر اس خطے کے اندر موجود ممالک نے اپنے تحفظات کے پیش نظر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے جنہیں بلوچ قوم مثبت عمل سمجھنے کے باوجود ناکافی سمجھتی ہے۔ بلوچ رہنما نے کہا چین جیسی بڑی قوت کے بلوچوں اور قابض پاکستان کے درمیان فریق بننے کا کردار مزید مشکلات کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس لیے ہم چین سمیت دنیا کے قوتوں پر ایک بات واضح کرنا چاہتے کہ ہم اس خطے میں امن وترقی کے خواہشمند ہیں اور تمام قوموں کے انکے اقدار کے ساتھ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور دنیا سے یہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ بلوچ قوم کی وجود کو تسلیم کرتے ہوئے ہماری آزادی کی جدوجہد کی حمایت کریں۔ چینکے ھوالے سے ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ چین کو زمین کی افادیت معلوم ہے اس لیے وہ سینکا کو جیسے غیر آباد جزائر کے لیے جاپان کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔ چین خود پاکستان کی طرح ایک نو آبادیتی ملک جس طرح پاکستان بلوچستان پر قابض ہوکر وسائل لوٹ رہا ہے اور قابض طبقے کی بلوچستان میں آبادکاری کررہا ہے بالکل اسی طرح چین بھی تبت پر قابض ہوکر وہاں کی زرخیز زمینوں پر چینی دہقانوں اور دیگر طبقات کو آبادکررہا ہے بلوچ رہنما نے کہا کہ بلوچ قوم آج کسی بھی وقت سے زیادہ اپنے وطن کے لیے قربانیوں کا ادراک رکھتی ہے اس لیے وہ اپنی قومی بقا کے خلاف ہرسازش کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے بلوچ قوم کو آنے والے مشکلات ودشواریوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آئندہ انتخابات بلوچستان میں اسکی وجود کے لیے ایک مشکل امتحان ہیں،جسے بلوچ قوم نے ہر صورت میںناکام کرککے یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ ان شہداءوگمشدگان کے حقیقی وارث ہیں جنہوں نے اپنے آج کو بلوچستان کی آزادی وقبضہ سے نجات کے لیے نچھاور کیا۔ جولوگ بلوچیت کے نام پر ہزاروں شہداء کے لہو سے گزر کر پاکستانی قبضہ گیریت کو قانونی حیثیت دینے کے لیے بے قرار ہیں انہیں یہ احساس دلانا ہوگا کہ انکی رائیں قوم سے الگ ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ آزادی پسند جماعتیں نئے حالات وتقاضوں کے مطابق خود کو زیادہ سے زیادہ نظریاتی فکری اصولی ہتھیار سے مسلح کرتے ہوئے، حقیقی انقلابی قوتوں کے درمیان خواہش ہے کہ آزادی پسند جماعتیں نئے حالات تقاضوں کے مطابق خود کو زیادہ سے زیادہ نظریاتی فکری اصولی ہتھیار سے مسلح کرتے ہوئے، حقیقی انقلابی قوتوں کے درمیان اتحاد یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ جسکے لیے ہم پیش پیش ہونگیں تاکہ سب ملکر داخلی وخارجی چیلنجز کا ساتھ چل کر مقابلہ کرسکیں۔ تاکہ کوئی سیاسی نوسرباز کسی غیر فطری اتحاد ویکجہتی کے نام پر بلوچ قیادت کے درمیان غلط فہمیاں پیدانہ کرسکے۔