بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

 

آج وہ سب مُلا فاضل چوک پر پانی کے لئیے چِلا اُٹھے کہ کل تک جِنکی آنکھوں میں پانی نہیں تھا

تحریر مزار بلوچ

پچھلے دو سالوں سے ریاستی خفیہ ادارے اور ایف سی جو کھیل پورے بلوچستان اور بالخصوص ڈسٹرکٹ گوادر میں کھیل رہے ہیں، تو اِس کھیل کو بہت سے پارلیمانی سیاسی تماشائی خاموشی سے دیکھ رہے ہیں تاکہ کہیں ریاستی کھلاڑیوں کے کھیل میں کوئی خلل نہ پیدا ہو کہ جِس سے وہ بُرا مان جائیں۔ دراصل وہ خاموشی کے اس عالم میں دل ہی دل میں خوشی محسوس کررہے تھے اور خوشی کیوں نہ ہو بَلا ، کہ جن سیاسی مَگر مچھوں کی سَن دو ہزار چھ کے بعدپورے مکران سے حیثیت ختم ہوگئی تھی اور پورے مکران و گوادرکو آزادی پسند بہادر سپوتوں نے جنگِ آزادی کا ایک دَرس گاہ بنادیا،جہاں اَب بَچہ بچہ قابض ریاست اور اُسکی ریاستی اداروں کی بلوچستان میں ناجائز وجود سے نفرت کرتے ہیں اور تمام پارلیمانی جماعتوں کو بھی نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جوکہ برسوں سے سائل و وسائل کا نعرہ لگا کر ووٹ بٹور کے پارلیمنٹ جانے کا راستہ ذاتی مفادات کے لئیے .ہموار کرتے آرہے ہیں

ڈسٹرکٹ گوادر سے گذشتہ دو سالوں میں پاکستانی پیرا ملٹری فورس ایف سی اور خفیہ اداروں نے ایک درجن سے زائد آزادی پسند بلوچ سیاسی رہنماؤں کو اغواء کرنے کے بعد مہینوں تشدد کے بعداُنھیں قتل کرکے لاشیں ویرانوں میں پھینکتے رہے ،اور وہ سلسلہ آج تک جاری ہے، مگر جنہوں نے خاموشی کا روزہ رکھا ہوا ہے اُن سے کیوں کچھ بولنے کی فرمائش کریں؟ کہیں انکے بولنے سے خاموشی کا روزہ مکروع نہ ہوجائے ۔ویسے بھی پارلیمانی جماعتیں خاموشی کی اِس طویل گھڑی میں یہی انتظار کرہے تھے کہ کسی طرح ایک ایک کرکے تمام آزادی پسندوں کا صفایا ہوجائے اور ایک بار پھر اُنکی پارلیمنٹ جانے کی راہ ہموار ہوجائے،،، مگر ریاست کی اس قَدر درندگی کے بعد پارلیمانی جماعت بخوبی جانتے ہیں کہ لوگوں کو ووٹنگ کے لیئے گھروں سے نکلوانا ناممکن حد تک مشکل ہے،،، اور ان جماعتوں کے پاس انتخابات میں حصہ لینے کے لئیے کوئی نعرہ بھی نہ تھا کہ جس سے ووٹ حاصل کرسکیں ۔۔۔

مگر ایسے میں گوادر کے عوام کو قابض ریاست نے ایک سازش کے تحت پانی جیسی نعمت سے محروم کردیا ، تاکہ ریاستی گماشتوں کو ایک نعرہ مل جائے اور اسی نعرے کو جواز بناکر لوگوں کی مشکلات سے فائدہ اُٹھائیں اور انھیں ووٹ ڈالنے کے لئیے مجبور کریں کہ یہ حضرات پارلیمنٹ میں جا کر سب سے پہلے ضلع گوادر کے پانی کا مسئلہ حل کرینگے ۔۔۔۔ اُن سبھی جماعتوں نے گوادر میں بلوچ نوجوانوں کی گُمشدگی و مسخ شدہ لاشوں پر مُنافقانہ خاموش اختیار کی ۔۔اورماڑہ سے لیکر جیوانی تک خون کی ندیاں بہیں مگر کسی نے اُف تک نہ کیا ۔۔۔ حیرانگی ہے کہ آج وہ سب مُلا فاضل چوک پر پانی کے لئیے چِلا اُٹھے کہ کل تک جِن کی آنکھوں میں پانی نہیں تھا.... وہی نیشنل پارٹی ، وہی بی این پی مینگل و عوامی اور جماعت اسلامی ،، وہی لالچی حضرات اور وہی پُرانے نعرے۔