بلوچ گلزمین ءِ جارچین
 
 وش آتکے
|
|
گوانک ٹیوب
|
لبزانک
|
نبشتانک
|
سرتاک
|
 

 

London Thursday, March 07, 2013

بلوچ پاکستانی اقلیت نہیں ،پاکستان نے بزور بندوق بلوچستان پر قبضہ کیا ، فیض بلوچ۔
 

لندن (پ ر) لندن میں برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنی نئی رپورٹ کی افتتاحی تقریب برٹش پارلیمنٹ میں منعقد کی گئی۔ تقریب کی صدارت کنزرویٹو پارٹی کے رکن پارلیمنٹ Andrew Stephenson MR. نے کی ۔تقریب میں IVBMP لندن کے کارکن فیض بلوچ نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ بلوچ پاکستانی اقلیت نہیں ،بلوچستان پر پاکستان نے بزور بندوق قبضہ کیا ہے۔ بلوچ گزشتہ 65 سال سے اپنی آزادی کو حاصل کر نے کے لئے جدوجہد کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ بلوچستان میںگزشتہ ایک دہائی میں 14500بلوچوں کو پاکستانی آرمی اور انٹیلیجنس ایجنسی اغواکر چکی ہے۔ جن میں سے 600 مسخ شدہ لاشیں اب تک بلوچستان کے ویرانوںسے برآمد ہوئی ہیں اسی طرح 600 سے زائد بلوچ اساتذہ،ڈاکٹرز ، وکیل، طلبہ ،اور مختلف طبقہ فکر کے لوگوں کوریاستی اداروں کی جانب سے نشانہ بناکر شہیدکیا گیا ۔فیض بلوچ نے کہا اقوام عالم ، عالمی انسانی حقوق کے اداروںاور عالمی میڈیا کی خاموشی کی وجہ سے پاکستان اکیسوی صدی میں بھی بلوچستان میں ظلم وبربریت کی نئی تاریخ لکھ رہا ہے ۔ انھوںنے اقلیتوں کے حوالے سے کہا کہ بلوچستان میں اقلیت کافی سالوں سے آباد ہیں جن کو کبھی بھی بلوچ قوم کی جانب سے کوی مشکل درپیش نہیں ہوئی۔ لیکن آج پاکستانی ریاست بلوچ قومی جہد آزادی سے خائف ہو کر پہلے تو اپنی مذہبی انتہا پسند دہشتگرد تنظیموں کے زریعے بلوچستان میں اقلیتوں پر حملہ کرتی ہے اور پھر بلوچ آبادیوں پر حملہ آور ہوکر بے دریغ بمباری کے زریعے بیگناہ بلوچ عورتوں اور بچوںکورےاستی دھشتگردی کا نشانہ بناتے ہیں ۔فیض بلوچ نے آخر میں برطانیہ ،امریکہ، اور تمام جمہوری ممالک سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں جاری پاکستانی نسل کشی کا نوٹس لے کر بلوچ جہد کی آزادی کی حمایت کریں۔ تقریب میں پاکستان میں اقلیتوں کو درپیش مشکلات کے حوالے سے مختلف تنظیموں کے نماہندگان بشمول Genocide scholar Desmond Fernandes نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوے برطانیہ ،امریکہ، یورپی یونین ، اور اقوام متحدہ سے درخواست کی وہ ریاست پاکستان کی جانب سے جاری اقلیتوںاور بلوچوں کی نسل کشی کا نوٹس لیں اور پاکستان میں اقلیتی برادری کی سلامتی کو یقینی بنائیں ۔تقریب میں فری سربجیت سنگھ کمپین کی ،مس جسِبر اُپال نے کہاکہ پاکستان کی جیلوں بڑی تعداد میں ہندوستانی قیدی اپنی مدت سزاپوری کرنے کے بعد بھی بغیر کسی گناہ کے بند ہیں جن میں مسلمان، ہندو، کرسچن ،سکھ اور مختلف مذاہب کے لوگ شامل ہیں ۔ انھوںنے بھارت سمیت عالم اقوام سے درخواست کی کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں تاکہ پاکستانی جیل میں بند بے گناہ بھارتی قیدیوں کو ان کے وطن بھیجا جائے۔ تقریب میں BPCA کے
Nathaniel Lewis نے پاکستان میں مقیم عیسائی برادری کے حوالے سے کہا کہ انہیں پاکستان میں حقیر سمجھا جاتا ہے انھوںنے کہا پنجاب کے علاقوں میں کرسچن لوگوں کے گاؤں میں کافی دفعہ پنجابی مسلمانوں نے کرسچن عورتوں کو ذیادتی کا نشانہ بنایا اورجب کرسچن لوگوں نے احتجاج کیا تو انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی ایکشن نہیں لیا گیا۔لویس نے مزید کہا سند ھ اور پنجاب کے علاقوں میں بزور طاقت عیسائی اورہندو اقلیتوں کو اسلام قبول کروایا جاتا ہے ۔انھوںنے ےوٍرپی ممالک سے اپیل کی کہ پاکستان کرسچن کمیونیٹی کو یورپ کا ایجنٹ قرار دیکر نسل کشی کرتی ہے اس لیے یورپی ممالک کو چایئے کہ وہ پاکستان میں مقیم عیسایﺅں کی حفاظت یقینی بنا ئیں۔تقریب میںساوتھ ایشیا ڈیموکریٹک فورم اور انٹرنیشنل کمیٹی اگینسٹ ڈس اپیر ینسز کے نماہندگان نے بھی شرکت کی۔