بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

Saturday, August 07, 2010 / Oslo

اوسلو میں ناروے بلوچ کمیونٹی کی جانب سے شہید یعقوب مہرنہاد کے نام ایک تعزیتی پروگرام


ناروے/ اوسلو میں ناروے بلوچ کمیونٹی کی طرف سے شہید یعقوب مہرنہاد کی دوسری برسی کی مناسبت سے ایک تعزیتی پروگرام ترتیب دی گئی تھی جس میں ناروے میں مقیم بلوچ مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی پروگرام کے ابتداہ میں شہید ےعقوب مہرنہادکی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔بعد میں پرویز امیری نے شہید یعقوب مہرنہاد کی زندگی اور جدوجہد پر تفصیلی روشنی ڈالی انھوں نے کہا شہید یعقوب مہرنہاد مغربی بلوچستان میں فلاحی کاموں کے حوالے سے بلوچ قوم میں قومی شعور بیدار کرنے کی کوششوں کی پاداش میں تختہ دار پر چڑھائے گئے انکی تنظیم انجمن جواناں صدائے بلوچ نے بلوچستان میں سیلاب زدگان و دوسرے قدرتی آفات میں مبتلا بلوچوں کی مدد میں امدادی کیمپ لگائے تھے اور مجبوروں کی مدد کی تھی۔
انھوں نے اپنی ویب لاگ کے ذریعے بلوچوں کی قومی محرومی اور وہاں شعہ ریاست کی سنی اقلیت کے خلاف گھناو نے اقدامات سے دنیا کو آگاہ کیا جو ایرانی انتہا پسند ملاوّں سے ہضم نہیں ھو پایا ۔
تعزیتی پروگرام سے بلوچستان کے ممتاز دانشور حفیظ حسن آبادی نے شہید یعقوب مہرنہاد کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ھوئے کہا کہ شہید یعقوب مہرنہاد کی قربانی ایک دلدوز واقع نہیں بلکہ یہ قربانیوں کے تسلسل کا نام ہیں۔ یہ سلسلہ اس دن سے شروع ھے جس دن سے بلوچ نے اپنی سرزمین اور قومی آزادی پر حاکمیت کی بات کی ھے۔انھوں نے کہا کہ شہید یعقوب مہرنہاد سمیت بلوچستان کے تمام شہداء کی مراد منزل آزاد بلوچستان ھے اور ایرانی جنونی ملاوّں کی طرف سے فلاحی کارکن کی شہادت ایک بار پھر اس بات کی گواھی کیلئے کافی ھے کہ بلوچ قوم ازگل و یاسمین کی طرح ایک گلاس پانی مانگیں یا یعقوب مہرنہاد  کی طرح بلوچوں کو بلوچ زبان میں پڑھنے جیسے خیالات کی تشہیر کریں یا شہید بالاچ مری و شہید غلام محمد بلوچ کی طرح آزادی کی بات کریں۔ ان تمام مطالبات کا پاکستان و ایران کی ریاستوں کے پاس صرف و صرف ایک جواب ہیں موت تو لہذا اگر ھر صورت میں موت ھی انجام ھے تو کیوں نہ آزادی کا شفاف نعرہ لگا کر قربانی دی جائے تاکہ وہ قربانی آنے والوں کے لئے مشعل راہ طور پر کام آ سکے ۔
تعزیتی پروگرام سے خطاب کرتے ھوئے معروف بلوچ وکیل کچکول علی نے کہا کہ شہید یعقوب مہرنہادکی تمام باتیں قوم پرستی کی بنیاد پر ھوتی ھے انھوں نے رفاعی کاموں کے زریعے بلوچوں میں قومی شعور بیدار کیا۔ آج ھم سب پر یہ فرض ھے کہ ھم انکی باتوں کا ایک بار پھر غور سے مطالعہ کریں اور تمام بلوچ تک یہ بات پہچاہیں کہ شہید نے کس مقصد کیلئے جان کی قربانی دی تھی ۔کچکول علی بلوچ نے بلوچوں پر زور دیا کہ وہ بلوچ شہید کی تحریر و تقریریں گھرگھر تک پہنچاہیں ۔ انھوں نے کہا کہ آج دنیا میں بڑی طاقتیں اس حقیقت پر غور کر رہی ہیں کہ قوموں کو ان کی تعذیب و ثقافت و سرزمین رکھنے کی صورت میں انکی قومی ریاستوں کی تشکیل کی حوصلہ افزاہی کریں یہی شہداءکے خوابوں کی تعبیر ھے اور ھمیں اس سلسلے میں زیادہ سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ھے اس پروقار تعزیتی پروگرام کے اسٹیج سیکریٹری غفوردانشور تھے۔