بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

  • Thursday, July 22, 2010

  • Balochistan Libration Force (BLF) statement for Publication


    By Col. Duda



    بی۔ایل۔ایف بلوچ گل زمین کی آذادی کے لیے جدوجھد کر رہی ہے۔ جو قومی بقاء انسانیت شعور جھد آذادی جمہوری سوشلزم برادرانہ ہمسایہ داری اور عظیم عالمی انسانی تحفظ کے اصولوں پر مبنی ہے۔  کرنل دودا بی۔ایل۔ایف مرکزی ترجمان


    بی۔ایل۔ایف اس وقت بلوچ گل زمین کی آذادی کے لیے قابض دشمن کے ساتھ نبرد آزما ہے۔ ہمارا ایک واضع کوڈ اف کنڈکٹ ہے اور ہم اس پر سختی کے ساتھ عمل پیرا ہیں۔ ہم اپنے اعمال کوعلمی شعور اور انسانی رواداری کے تابع رکھ کر جدوجہد کر رہے ہیں۔ بلوچ قوم کے قومی اور عالمی اثاث کو ہم ایک وحشی اور دہشت گرد کے روپ میں دھارنا ہر گز برداشت نہیں کرتے۔ اور ھم ہرایسے عمل کو قبول نہیں کرتے۔ جو بلو چ قوم کو جہالت اور اندھیروں کی طرف دھکیل دے۔
    سیاسی مخالفین کو علمی دلاءل سیاسی شعور اور قومی بقاء کے اصولوں سے اپنا ہم نوا بنا سکتے ہیں یا شکت دے سکتے ہیں۔ بی۔این۔ایف اور اس پلیٹ فارم کی ساری تنظیمیں اس کام کو بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ ہم بلوچ قوم کو علمی سیاسی اور قومی شعور دے کر اس کارواں کے راہی بنانا چاہتے ہیں۔ مولا بخش دشتی حبیب جالب اور لیاقت مینگل کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ اس وجہ سے ہم بلوچ سیاست دانوں دانشوروں قلم کاروں اور سماجی کارکنوں کے قتل کی کسی صورت ہمایت نہیں کر سکتے ہیں اور نہ ہی اسے اپنے ذمہ لے سکتے ہیں۔ اسی بنا پر بی۔ ایل۔ ایف دودا بلوچ کے حالیہ بیانوں سے لا تعلقی کا اظہار کر تا ہے۔ بی۔ایل۔ایف کسی قسم کے قومی سازش میں کار شریک نہیں ہوسکتا۔
    بلوچ گوریلا وار سٹریٹیجی کے اصولوں کے مطابق بی۔ایل۔ایف ایسے بلوچوں جو پاکستانی ریاستی اداروں کے لیے مخبری کرتے ہیں یا بلوچ آجوءی کارکنوں یا سرمچاروں کے خلاف ھتیار اٹھاتے ہیں ان کے خلاف بلا امتیاز ھتیار استعمال کرے گا۔ مذید یہ کہ بی۔ایل۔ایف ہر قسم کی طبقاتی اور خانہ جنگی کی مخالفت کرتا ہے۔
    ہم قوم کو باشعور بنانا اور دیکھنا چاہتے ہیں۔باشعور تعلیم یافتہ باصلاحیت با ہمت اوربہادر نوجواں بلوچ قوم کو ایک درخشاں مستقبل دے سکتے ہیں۔ بلوچ قوم کو ایک آذاد حقیقی جمہوری سیکولراورسوشلسٹ ریاست بنانے کی جدوجہد میں بلوچ نوجوانوں کو ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ھونے کی ضرورت ھے۔ ھم دنیاوی اصولوں سے اچھی طرح آگاہ ہیں اور اقوام عالم سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ آج ہمارا ساتھ دیں کل ہم دنیاوی مروجہ اصولوں کے مطابق ان کے ساتھ حقیقی دوستانہ رشتہ قاءم کریں گے۔