Sun, May 2, 2010
بلوچ قومی مزاحمتی تحریک آزادی کو بدنام
کرنے کے لئے ریاستی مشنری سر گرم عمل ہوچکی ہے۔ عبدالواجد بلوچ
بلوچ
قومی مزاحمتی تحریک آزادی کو بدنام کرنے کے لئے ریاستی مشنری سر گرم عمل
ہوچکی ہے۔بلوچ قومی جنگ کو طالبانائزیشن اور رجعت پسندی کی حصار میں لیجاکر
عالمی دنیا کے سامنے بلوچ قوم کو دہشت گردقرار دینے کی بڑی سازش کی جا رہی
ہے۔ان خیالات کا اظہار بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی
رہنماءعبدالواجد بلوچ نے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی جنگ کی سائینٹفک
انداز جہد سے گھبرا کر ریاستی حکمران ،فوج اور خفیہ اہلکار اوچھے ہتکھنڈوں
اور اپنی ناکامی چھپانے کے لئے آئے روز ایک نیا حیلہ تلاش کرکے بلوچ تحریک
کو بدنام کرنے کے لئے بہانہ ڈھونڈتے ہیں۔گزشتہ دن قلات میں تیزاب کا واقعہ
پھر وہاں نام نہاد تنظیم کا قیام اور کوئٹہ میں لشکر جھنگوئی کا واقعہ اور
وہاں بلوچ قومی جنگ کو سنی اور شیعہ مسلک سے منسلک کرنا یہ سب ریاستی
چھالیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچ سیاسی پارٹیوں اور ان مخلص اور انقلابی
قوتوں کو چاہئے کہ وہ ریاست کی ایسے کاروئیوں اور ہتکھنڈوں کا فوری جواب
دیں تاکہ بلوچ مسئلہ عالمی سطح پر ابہام کا شکار نہ ہوجائے۔انہوں نے مزید
کہا کہ ریاستی خفیہ ااداروں نے بلوچ معاشرے میں چند ایسے زر خرید وزراءاور
ایجنٹوں کو اپنے ساتھ ملاکر بلوچ تحریک کو بدنام کرنے کے لئے ان کو استعمال
کر رہا ہے۔بلوچ قومی تحریک اور بلوچ سرمچاروں کی مرحلہ وار کامیابی سے
ریاست پاکستان کے حواریوں کو اپنا شکست نظر آرہا ہے انہوں کہا کہ بلوچ قومی
جنگ عالمی دنیا میں ایک پہچان مل چکی ہے اور وہ اپنی منزل مقصود تک پہنچ کر
ہی دم لے گی ریاستی حکمرانوں کی یہ ناکام چھالیں بلوچ قومی تحریک کا بال
بھی باکا نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کو چاہئے کہ اب اتحاد و
اتفاق کا رسی پکڑ کر بلوچ قومی تحریک کو آگے بڑھائیں خاص کر اپنے بلوچ ماﺅں
بہنوں سے اپیل ہے کہ ریاستی خفیہ اداروں کی ان حرکتوں سے اپنی حوصلوں کو
پست ہونے نہ دیں قومی آزادی کی جنگ میںہمیں ان چیزوں کے لئے تیار رہنا ہوگا
بلکہ ہم مقابلے کی طاقت اپنے اندر لانے کی کوشش کریں۔