بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

بی این ایم گوادر ھنکین کے ممبر محبوب واڈیلہ گوادر آتے یوسف گوٹھ کراچی سے پاکستان کے خفیہ اداروں‌ کے ہاتھوں‌ اغواء‏
Friday, April 02, 2010

کراچی +تربت +خاران (پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کی طرف سے کراچی ‘ تربت اورخاران میں محبوب واڈیلہ ‘ بوھیر بنگلزئی اور پاکستانی خفیہ اداروںکےاغواءکردہ ہزاروں افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی دمگ (ریجن ) کی طر ف سے بی این ایم کےجھدکار ( ممبر ) محبوب واڈیلہ کی پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں کے ہاتھوںاغواءکے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔مظاہریننے ہاتھوں میں بیزر اٹھا رکھا تھا جس پر محبوب واڈیلہ کی تصویر لگی ہوئیاور مغوی کی بازیابی کے لیے انسانی حقو ق کے عالمی اداروں سے کرداراداکرنے کی اپیل درج تھی ۔ احتجاجی مظاہرین نے مختلف نعروں پر مشتمل پلےکارڈ بھی اٹھا رکھے تھے ۔اس موقع پر مظاہرین کے نما ئندگان نے صحافیوں سےبات کرتے ہوئے کہا کہ2اپریل کی صبح پاکستان کی سیکورٹی ایجنسیوں نے پولیسکے ساتھ مل کر محبوب واڈیلہ کو یوسف گوٹھ کراچی کے مقام پر گوادر جاتےہوئے وین سے اُتار کر اغواءکیا ہے اغواءکے بعد انہیں کراچی میں موجودعقوبت خانوں میںقید رکھاگیا ہے۔اغواءکا یہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلاواقعہ نہیں بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لیے گزشتہ دس سالوں سے پاکستانیخفیہ ادارے تسلسل کے ساتھ بلوچ سیاسی کارکنان کو اغواءکر کے لاپتہ کر رہےہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک 15000سے زائد بلوچوں کو بلوچستان کےمختلف علاقوں سے اغواءکیا گیاہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں ۔اناغوا ءشدگان میں سینکڑوں لوگ گزشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔موجودہ حکومتکے بعض ذرائع نے ان میں سے بیشتر افراد کی خفیہ اداروں کی تحویل میںہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔موجودہ حکومت کا رویہ بھی بلوچوں کے خلاف گزشتہباسٹھ سالہ رویے سے مختلف نہیں ۔ بلوچستان میں قائم نام نہاد صوبائیحکومت کی حیثیت کٹھ پتلی کی ہے جب کہ وہاں حقیقی حکومت گزشتہ ساٹھدہائیوں سے پنجابی مفادات کے لیے کام کرنے والی پاکستانی ایجنسیوں اورفورسز کی ہے جو نہ صرف بلو چوں کے انسانی حقوق پائمال کررہے ہیں بلکہپاکستان کے اپنے بھی کسی قانون کو خاطر میں نہیں لاتے اور جس سیاسی کارکنکے خلاف ان کے دل میں بغض اور نفرت بڑھتی ہے اسے اٹھا کر غائب کر دیتےہیں ۔ پاکستانی خفیہ ادارے ملٹری اور پاکستان کی وزرات داخلہ کے ”بلوچمٹاﺅ آپریشن “پلان کے تحت بلوچوں کو قیادت سے محروم کررہے ہیں تاکہ ان کابلوچسیاسی اور قومی شناخت کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرنے والی جماعتوں کوکمزور کر کے بلوچ وسائل اور سر زمین پر قبضے کا منصوبہ کامیاب ہو۔پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں کے پاس لاپتہ بلوچوں کے کسی ریاستی قانوں کےخلاف ورزی کے ثبوت نہیں اس لیے اخلاقی وآئینی پستی کا راستہ اختیار کرتےہوئے لوگوں کو اغواءکر کے غائب کرر ہے ہیں ۔یہ ادارے بلوچستان میں وحشتاور دہشت کی علامت بن چکے ہیں جو عدالت سے بری ہونے والے سیاسی کارکنا نکو احاطہ عدالت سے بھی اغواءکرنے کے درجنوں واردات کر چکے ہیں ۔ ان کےوحشیانہ ہتھکنڈوں کی وجہ سے پاکستانی عدلیہ سے بلوچوں کا اعتماد اُٹھچکاہے ان سرکاری دہشت گردوں کے بارے میں پاکستانی عدالت ‘ میڈیا اورپاکستان میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ان کے جراہمپر پردہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔ان کی بڑھتی ہوئی اغواءکے واردتوں اورانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے بلوچ نیشنل موومنٹ اوردیگر غیر مسلح اور پر امن سیاسی طریقے سے جدوجہد کرنے والی جماعتوں کےلیے پر امن طریقے سے اپنی جدوجہد جاری رکھنا مشکل ہوتا جارہاہے ۔مغویبلوچ کارکنان کی بازیابی کا معاملہ اگر طول پکڑتا گیا تو بہت جلدبلوچستان میں معاملات انتہائی حد تک خراب ہو ں گے جس سے رواں صدی میںانسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے ۔جس طرح پاکستان کےپنجاب نواز فورسز بلوچستان کے وسائل اور سرزمین پر اپنے قبضے سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں اس سے کئی زیادہ جذبہ حب الوطنی اور قومیت سےسرشار بلوچ گلزمین کے غیر ت مند سپوت اپنی شناخت کی بقاءکے لیے لڑنے پرآمادہ ہیں اس جنگ سے پید اہونے والے تمام تر انسانی وسائل اور جانینقصانات کا ذمہ دار پاکستانی فوج ہے جوبلوچوں کے خلاف مخاصمانہ اورجارحانہ جذبات رکھتی ہے ۔درایں اثناءتربت اور خاران سے آمدہ اطلاعات کےمطابق وہاں بھی بلوچ نیشنل موومنٹ مرکزی کال پر عمل کرتے بی این ایم کیطرف سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔

کوئٹہ ( پ ر ) بلو چ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاءظفر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پسنی میں کوسٹ گارڈ اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد بی این ایم اور بی ایس او ( آزاد ) کے کارکنان کے گھروں پر چھاپے حالات کو کشیدگی کی طرف لے جانے کی کوششہے ۔ سر کار تا ثر پیدا کرنا چاہتی ہے کہ بلوچ قوم دوست سیاسی جماعتوںکا تعلق بلوچ مسلح حر یت پسندوں سے ہے تاکہ ان کے خلاف کسی جارحانہ کارروائی یا کریک ڈاﺅن کاجواز پید اہو ۔پسنی سے گرفتار کیے جانے والے سیاسی کارکنان اور عام افراد کو پولیس حراست میں رکھنے کی بجائے کوسٹ گارڈ کے ٹارچر سیلوں میں قید رکھ کر اذیت دیا جارہاہے ۔پنجابی کوسٹ گارڈ ساحلی علاقوں میںایک دہشت گرد فورس کے طور پر مقامی بلوچ ماہی گیروں پر حکمرانی کی خواہش مند ہے اور لوگوں پر جبر وزیادتی کرکے اپنا رعب جمانے کے بہانے تلاش کرتی رہی ہے ۔ بلوچستان کے کونے کونے میں بلوچ مسلح حریت پسندوں اور قابض فورسز کے درمیا ن جھڑپ معمول کے واقعات ہیں اس طرح کے واقعات کے بعد پاکستانی فورسز کا اشتعال میں آنا ان کے اخلاقی اور ذہنی پستی کی نشانی ہے۔ بلوچ پولیس افسران کوسٹ گارڈ کے پنجابی اہلکاروں کے جبری قانون کی اطاعت کرکے اپنے لیے سماجی مسائل پید انہ کریں بلوچ گھروں پر بلاجواز چھاپے اور چادر وچاردیواری کی پائمالی بلوچ اقدار کی خلاف ورزی ہے ۔ قوم سخت ترین حالات کے مقابلے کے لیے تیار رہے بی این ایم کے جھد کار ظلم وجبر کے آگے جھکنے والے نہیں ۔ بلوچوں کے پاس قومی جدوجہد میں رک کر دم لینے کا بھی موقع نہیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہے تو مٹ جائیں گے ۔واضح رہے کہ پسنی میں گزشتہ روزجڈی کے مقام پر گھات لگائے مسلح افرادنے کوسٹ گارڈ اہلکاروں پر حملہ کر کے دوپنجابی سپاہیوں کو ہلاک کردیا ۔جس سے مشتعل ہو کر پاکستان کوسٹ گارڈ کے پنجابی اہلکاروں نے پسنی شہرکی ناکہ بندی کی اورگھر گھر تلاشی لی ۔کوسٹ گارنے ڈ پولیس کے ساتھ مل کر بی ایس او(آزاد ) کے جنرل سیکریٹری نظام بلوچ ، سعید امیر بخش ،عدنان عثمان اور بی این ایم کے سینئر ممبر بابا بوھیر کے گھر پر چھاپہ مار کے ان کے گھر سے صغیر نامی رشتے دار کو گرفتار کیا ۔ بی ایس او (آزاد ) کے زونل صدر حنیف بلوچ ، سیکریٹری جنرل وسیم ،جوائنٹ سیکریٹری یوسف کے گھروں اوردکانوں پر بھی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پنجگور ( پ ر )8اپریل صبح 10بجے پنجگور چتکان میں شہدائے مرگاپ کی یاد میںہونے والے بی این ایم کے جلسہ عام کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں ۔ جلسہ عام کے سلسلے میں شہرکو پوسٹر اور شہداءکی تصاویر اور پارٹی جھنڈوں سے سجایا جائے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موصولہ :۔ پنجگور ۔ مرکزی دفتر اطلاعا ت بلوچ نیشنل