بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

Karachi Mallir, December 02, 2010

 
بلوچ اسٹوڈنٹس آزاد اور بلوچ نیشنل مومنٹ ملیر نے شہید سعادت مری ڈے کے مناسبت سے ایک ریفرنس کا انقعاد
کراچی (پ ر) بلوچ اسٹوڈنٹس آزاداور بلوچ نیشنل مومنٹ ملیر نے شہید صعادت مری ڈے کے مناسبت سے ایک ریفرنس کا انقعاد کیا گیا جس کاآغازشہیدوں کی یاد میں خاموشی سے کی گئی اس ریفرنس میں بی ایس او آزاد اور بی این ایم ملیر زون کے عہدیداروں نے اپنے خظاب میں کہا کہ شہید سعادت مری 1927میں سبی کے گاو ¿ں میں پیدا ہوئے ان کا خاندان کا گذربسر کاشتکاری تھی جب 1962میں پاکستانی قبضہ گیرریاست نے کوہلو اور بلوچستان کے دیگر علائقوںمیں بلوچ قوم کے نسل کشی کا آغاز 1948کے بعد 1962میں شروع ہوئی تو شہید سعادت مری نے قابض کے خلاف پہلی بار گوریلا جنگ میں حصہ لیا اور بہادری سے لڑتے رہے۔ ا س کے بعد شہید سعادت نے 1970میں بھٹو کے جاہرانہ دورمیں بلوچ نسل کشی اور قبضہ کے خلاف اپنے ساتھیوں سمیت جنگ میں حصہ لیا اور لڑتے رہے پھر شہید نے نواب خیر بخش مری اور شیرو مری کے ساتھ افغانستان چلے گئے جہان وہن ہلمند میں غلامی کا دو ¿ر اپنے سینے میں لئے افغانستان میں رہے ایک با ر پھر 1992میںبلوچستان آئے اور بلوچ سرزمین کے قبضہ کے خلاف گوریلا جنگ کمان کرتے رہے اور بلو چ سپوتوں کے تربیت میں لگے رہے جب ایک با ر پھر 2007میں بلوچ موم کے منظم جدوجہد کا آغاز ہوا تو شہید سعادت مری اس جنگ میں ایک کیمپ میں گوریلاو ¿ں کا کمان کرنے لگے اور دوستوں نے انھیں مشورہ دیا کہ وہ مکران میں موجود سرمچاروں کے طرف جھائیں اور انھیں تربیت دیں۔ تب شہید اپنے کچھ ساتھیوں سمیت مکران آئے اور نئے سرمچاروں کو کمان کی ان کو غلامی کے خلاف جنگ کی تربیت دی اور مکران میں رہے جب سعادت مری کا بیٹا گلزار مری قبضہ گیر فوج کے ہاتھوں شہید ہوئے تب وہ ایک بار پھر اپنے بیٹے گلزار مری کے قبر دیکنھے اپنی آبائی گاو ¿ں گئے اور پھر مکران میں آکر جنگ کو کمان کرنے لگے اور ایک جھڑپ میں پیراں سال میں جام شہادت نوش کی جو بلوچ قوم کے لیئے ایک مثال بن گئے ۔ ان کی قربانی ہمارے لیئے مشل راہ ہے جس کی منزل بلوچ آزادی ریاست کی مکمل آزادی تک جاری رہے گا۔
 
 
Reference held to remember Shaheed Saddo Marri
www.balochwarna.com