بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

Friday, 13 november, 2009, 15:46 GMT 20:46 PST
 

پریزائیڈنگ افسروں نے ضرورت سے زیادہ صوابدیدی اختیارات استعمال کیے جو لڑائی جھگڑوں کا سبب بنے: رپورٹ

انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے مبصرین نے گلگت بلتستان انتخابات میں پر مجموعی طور پر اطمینان ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ اگرچہ یہ الیکشن نسبتاً پرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوئے لیکن حکومت کے بعض اقدامات نے ماحول کو خراب کیا۔

انسانی حقوق کمیشن نے اپنی ایک ابتدائی رپورٹ میں ان خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔کمیشن نےگلگت بلتستان کے انتخابات میں ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی شمولیت اور ووٹروں کی گرمجوشی کی تعریف کی ہے اور کہا کہ شدید موسمی حالات کے باوجود ووٹرز کی بڑی تعداد پولنگ سٹیشن تک پہنچی۔ تاہم انتخابی فہرستوں میں غلطیوں اور ناکافی پولنگ اور سکیورٹی انتظامات کی وجہ سے بہت سے امیدوار ووٹ ڈالنے سے محروم رہے۔

متعدد مقامات پر پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی، بعض مقامات پر پرتشدد واقعات ہوئے جن میں دو افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ بعض پولنگ سٹیشنوں پر بیلٹ کو خفیہ رکھنے کے انتظامات نہیں تھے اورہاتھ پر لگائی جانے والی سیاہی انمٹ نہیں تھی۔ کمیشن نے مزید کہا کہ خواتین پولیس کی کمی رہی اور بعض امیدواروں کے درمیان ایسے معاہدے منظر عام پر آئے جن کے تحت عورتوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

پریزائیڈنگ افسروں کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پریزائیڈنگ افسروں نے ضرورت سے زیادہ صوابدیدی اختیارات استعمال کیے جو لڑائی جھگڑوں کا سبب بنے۔
 

انسانی حقوق کمشن کے پانچ عہدیداروں کی نگرانی میں ستر مقامی اہلکاروں نے اس رپورٹ کی تیاری میں مدد کی۔یہ رپورٹ دوحصوں میں جاری کی گئی ہے۔ پہلے حصے میں الیکشن سے پہلے کے حالات کا جائزہ پیش کیا گیا۔

مبصرین کی پانچ رکنی ٹیم کے سربراہ اور انسانی حقوق کمیشن کے معاون چیئرپرسن اقبال حیدر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور گورنر نے پیپلز پارٹی کے حق میں انتخابی مہم چلائی اور حکومت نے ترقیاتی کاموں اور مالیاتی ترغیبات کے ذریعے ووٹروں کو ورغلانے کی کوشش کی۔ الیکشن کمیشن کو ووٹر لسٹ کی تیاری کے لیے اٹھارہ روز کی قلیل مدت ملی جس کی وجہ سے ووٹر لسٹ میں کئی خامیاں رہ گئیں۔

مبصرین نے الیکشن کمیشن کے بروشر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حلقہ پندرہ دیامیر کی کل آبادی چالیس ہزار اور ووٹروں کی تعداد انتالیس ہزار بتائی گئی ہے جو شک پیدا کرنے کا سبب ہے۔

انسانی حقوق کمیشن نے سفارش کی ہے کہ آئندہ کے لیے الیکشن کمیشن کو خود مختار بنا کر الیکشن تیاری کا مناسب وقت دینا چاہیے اور جن علاقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا جائے وہاں دوبارہ الیکشن کرائے جانے کا قانون متعارف کروایا جائے۔