بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

BBC Urdu

 

بلوچوں کی ہلاکت، اقوامِ متحدہ کی تشویش

اقوام متحدہ نے پاکستان میں تین بلوچ رہنماؤں کی قتل پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور پاکستانی حکومت سے کہا ہے بلوچ رہمناؤں کے قتل کی تحقیقات کرائی جائے۔
اقوم عالم کے ادارے نے بلوچ رہنمائوں کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا ہے۔ یہ بات جمعرات کی دو پہر نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفاتر میں سیکریٹری جنرل بان کی مون کی ترجمان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
سیکریٹری جنرل کی ترجمان نے اقوم متحدہ میں موجود میڈیا کے ارکین کوبتایا کہ قتل ہونے والے تین بلوچ رہنما اس بلوچستان قوم دوست کمیٹی کے رکن تھے جو بلوچستان میں گمشدہ افراد کے کیسوں کی تحقیقات کرنے کے لیے تشکیل دی گئي ہے۔
سیکریٹری جنرل کی ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ حکومت پاکستان سے بلوچ رہنماؤں کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ بلوچستان دوست قوم کمیٹی اپنا اہم کام جاری رکھے گي۔
ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ بلوچ رہنماؤں کے خاندانوں سے انکے قتل پر گہرے رنج اور تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔
اس سے پہلے جمعرات کے روز بلوچ قوم پرست رہنماؤں غلام محمد بلوچ، شیر محمد بگٹی اور لالہ منیر کی ہلاکت کے بعد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ رہے اور کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ خضدار میں مظاہروں کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا ہے۔
وزیراعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے ان ہلاکتوں کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
مظاہروں کے دوران کوئٹہ میں سریاب روڈ پر اقوام متحدہ سمیت دیگر اداروں کی پانچ گاڑیوں اور ایک بس کو آگ لگائی گئی ہے۔ سریاب روڈ کے علاوہ بروری کے علاقے میں بینکوں اور سرکاری دفاتر کو نذرِ آتش کیا گیا ہے اور توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ مظاہروں کے بعد بلوچستان یونیورسٹی تین دن کے لیے بند کر دی گئی ہے۔ کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والی اہم شاہراہ کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا ہے۔
ادھر بلوچستان نینشل پارٹی کی جانب سے بھی تین روز ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے، بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچوں کو پوائنٹ آف نو ریٹرن کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اب یہ ملک زیادہ دن نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل میں بھی وہ ہی قوتیں شامل ہیں جنہوں نے ملک کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا تھا۔
اسی طرح خضدار، تربت، گوادر اور دیگر علاقوں میں بھی بلوچ رہنماؤں کی ہلاکت کے خلاف احتجاجاً شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے۔ خضدار میں گاڑیوں اور عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی اطلاعات ہیں جبکہ خضدار کے ضلعی پولیس افسر غلام علی لاشاری نے بتایا ہے کہ نامعلوم افراد نے ایک پولیس اہلکار کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔
کراچی شہر کے مختلف علاقوں لیاری، پرانا گولی مار، پٹیل پاڑہ اور جہانگیر روڈ پر ٹائروں کو نذر آتش کرکے احتجاج کیا گیا ، بلوچ نیشنل فرنٹ کی جانب سے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔بلوچ رائٹس کونسل کے رہنماء وہاب بلوچ نے دیگر لاپتہ افراد کی زندگیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔
اسی دوران براہمدغ بگٹی کے ترجمان شیر محمد بگٹی نے نامعلوم مقام سے براہمدغ بگٹی کا بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تینوں رہنماؤں کا قتل آزادی کے حصول کی طرف ایک قدم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں رہنماؤں کے قتل سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ خفیہ ایجنسیاں بلوچوں کے ساتھ کیا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے سربراہ غلام محمد بلوچ، لالہ منیر اور بلوچ ریپبلکن پارٹی کے رہنما شیر محمد بگٹی کی لاشیں گزشتہ رات تربت کے قریب مسخ شدہ حالت میں ملی تھیں۔ تربت کے پولیس افسر ایاز بلوچ کا کہنا ہے کہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان رہنماؤں کو کس نے قتل کیا ہے تاہم یہ لاشیں قریباً چھ روز پرانی ہیں۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2009/04/090410_baloch_un.shtml

 

http://www.jang.com.pk/jang/apr2009-daily/10-04-2009/up04.gif