بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

 
 بلوچ خواتین پینل کی سینٹرل کمیٹی کی اراکین سنجی بلوچ اور مہر جان بلوچ
 سے بلوچستان میں خواتین کی سیاسی جدوجہد بلوچستان کی موجودہ صورتحال
 سمیت دیگر ایشوز پر روزنامہ مشرق کوئٹہ سے ایک تفصیلی گفتگو


تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی پہلی درسگاہ اسکی ”ماں کی گود “ ہی ہوتی ہے جہاں سے انسانی شعور کے سفر کا آغاز ہوتا ہے مرد کو عقل و شعور عورت ہی عطا کرتی ہے زمانہ ابتداءمیں مرد کا زیادہ تر وقت اپنے شکار میں ہی گذرتا تھا یہ عورت ہی تھی جس نے اپنی تخلیقی صلاحتیوں کا استعمال کرتے ہوئے زراعت کے وجود کا بیج بویا جس کے بعد انسان نے کھانے پینے اور رہن سہن کے اعتبار سے مہذب پن کی منازل طے کرنا شروع کیں اگر آج دنیا کسی ”تصوراتی جنت“ کا منظر پیش کر رہی ہے تو اس کے پس پردہ عورت کی تخلیقی صلاحیتیںکار فرما ہیںاس حقیقت سے انکار ہی نہیں کہ کسی بھی سماج کو اس وقت تک مکمل و مہذب قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک اس تعمیر وترقی میں مردو زن کی مشترکہ سوچ و فکر اور صلاحیتیوں کو بروئے کار نہیں لایا جاتا لیکن تاریخ کے بے رحم لمحوں نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عورت کو نفسیاتی طور پر کمزور بناتے ہوئے ایک پروپیگنڈہ کیا کہ عورت صنف نازک ہے لیکن اگر تاریخ کا جائزہ لیا جائزہ تو عورت کو محض صنف نازک سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں یا پھر تاریخ سے ناواقف ہیں انہوں نے شاید غزوہ خندق میں حضرت صفیہ  کو یہودیوں کے سرقلم کرتے دیکھا اور نہ سنا ،حضرت ام سلیم  کا خنجر سے دشمنوں کو للکارتے ہیں دیکھا کربلا میں شاہ زادیوں کی بہادری و شجاعت سے بھی ناآشنا و غافل ہیں فلسطین کی جہد آزادی میں زرقا،فاطمہ محمد برناوے،الجزائر کی جمیلہ بوپاشا،روس کی زویا انا طولیا ،چین کی لیو خولان،جیسی انقلابی خواتین کی بہادری و شجاعت کو دیکھا جائے تو عورت کہیں بھی کمزور نظر نہیں آتی بلکہ ہر جگہ اپنے دشمن کو للکارتی و نظر آتی ہے عورت کی انقلابی و سوچ و فکر اور شعور کے سفر کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن اس کے باوجود شعور کے سفر کی راہیں مسدود نہ ہوسکیں شعور کا سفر اپنے تسلسل کے ساتھ جاری رہا انسانی تہذیبوں کی امام سرزمین بلوچستان کی دختران وطن نے بھی شعور کے سفر کی ایک طویل مسافت طے کی ہے بلوچستان میں کوئی بھی میدان عمل ہو وہاں خواتین نے قابل ذکر اور ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے اسی شعور کے سفر کو آگے بڑھاتے ہوئے دو ہزار پانچ میں ”بلوچ خواتین پینل “ نامی تنظیم کی بنیاد رکھی گئی جو ہم خیال و انقلابی بلوچ خواتین پر مشتمل ایک تنظیم ہے جو اپنے قیام وقت سے لے بلوچ خواتین میں قومی و سیاسی شعور اجاگر کرنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کر رہا ہے بلوچ خواتین پینل ان انقلابی و ہم خیال خواتین کا ایک پلیٹ فارم ہے جو علیحدگی پسندسوچ رکھتی ہیں اور قومی نجات کے حوالے سے اپنا شعوری سفر جاری رکھے منزل کی جانب رواں دواں ہیں گذشتہ دنوں بلوچ خواتین پینل کی سینٹرل کمیٹی کی اراکین سنجی بلوچ ،اور مہر جان بلوچ سے بلوچستان میں خواتین کی سیاسی جدوجہد بلوچستان کی موجودہ صورتحال سمیت دیگر ایشوز پر تفصیلی بات چیت ہوئی جو سوال و جواب کی صورت قارئین کی نذر کر رہے ہیں - ادارہ