بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

  • Gwank sweden

  • Dated 11/07/2009

  • ایران میں شوریٰ نگہبان کے ووٹوں کی دوبارہ شمارش اور احمدی نژاد ایران کا قانونی صدر منتخب


    ایران میں الیکشن کے نتیجوں کے بعد جو ہنگامے پھوٹ پڑے ان ہنگاموں نے سارے ایران کے شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ صاف ظاہر ہے کہ عوامی مخالفت کی اتنی بڑی تعداد دنیا کی نگاہوں سے اُوجل نہ رہ سکی۔ اسکے باوجود ایرانی گورنمنٹ نے
    iran election protest mass demo tehran green الیکشن میں جعل سازی و دھاندلی جیسے الزامات کو رد کرتی رہی ، اور میڈیا پر پابندی لگادی، اور مظاہریں پر تشدّد اور انھیں منتشر کرنے کےلئے اسلامی رژیمی کے بسیج گارڈز اور پاسدارانِ انقلاب نے بڑی حد تک کوشش کی کہ ایرانی عوام کے ٹھا ٹھا مارتے ہوئے اس طوفان کے موجوں کو روک سکے، بلکہ اس طوفان نے دوسرے شہروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
    اس کے ساتھ ساتھ عوام کی مخالفت سے ایران کی رجعت پسند مذھبی ڈانچھے کو سخت دچھکا لگا ،شوریٰ نگہبان اُن ملّاﺅں کا اِدارہ ہے جس کے ہاتھوں نے حکومتی پتلوں کے ڈوروں کو اوپر نیچے کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ حکومت کے جتنے بھی اِدارے ہیں وہ شوریٰ نگہبان کے ہاتھوں کھیلتے اور حرکت کرتے ہیں۔ جس طرح سے ڈور کھینچی جاتی ہے اُسی طرح حرکت ہوتی ہے۔ جو ایک بڑی مدّت سے عوام کے سماجی ونفسیاتی پہلوﺅں پر قابو اور ایرانی رژیم کے مخالفین کو ھراساں کرکے خاموش کر سکے ھیں، لیکن انتخابات میں دھاندلی کرنے میں مخالفیں کا صبر کا کاسہ لبریز ہو چکا تھا۔ اسکے مخالفیں کو صرف ایک بہانے کی ضرورت تھی، جوکہ سالوں سے اپنے اندر اس نفرت کو چھپائے ہوئے تھے۔


    ووٹوں کی گنتی تو ہوگئی ، دوبارہ الیکشن ہونے کا کوئی امکان نہیں اور احمدی نژاد صدر بن گئے۔ لیکن روحانیت کے چہرے پر ایک بدنما داغ لگ گیا۔ جو ایرانی عوام کو مذھب روحانیت اور شیعیت کے نام پر کئی سالوں سے دھوکہ دیتی رہی۔ ایرانی حکومت شب و روزعوام کو دلاسہ دیتی رہی کہ ہم انقلاب کے دﺅر سے گزر رہے ہیں جس میں انقلاب دشمن امریکہ اور مغربی ممالک ایران کو ایک شیعہ ریاست بننےدیکھنا گوارہ نہیں کرتے۔
    ,اگر ووٹوں کی درست گنتی کی جاتی تو احمدی نژاد ہار چکے ہوتے
    تو ایران کے اعلیٰ اقتدارکے روحانی پیشوا کس طریقے سے اس بات کو برداشت کرینگے کہ ان کا تیس سالوں کا منصوبہ جسے وہ مذہبی نشود نما یعنی اسلام کے واقعی شیعہ مذہب کو ہر قسم کے فریب و قتل ، جھوٹ اور قومی خزانے کا بھے جا خرچ کے بعد اس سبز پٹی والے بے حجاب والی عورتیں اور چھوٹے آستین کے ٹی شرٹ پہنے والے نوجوان اُن کی تیس سالوں کی محنت پر پانی پھیردے، جبکہ امام مھدی جلد زمین پر تشریف لانے والے ھیں اور اتنی بڑی دھاندلی دنیا کی کسی تاریخ میں نہیں ہوئی دس ملین ووٹ الیکشن کمیشن نےاحمدی نژاد کے ووٹوں کے کاتوںمیں ڈال دیئے۔ اوراسکی وجہ صرف امام مھدی کی آمد پر کرنا ضروری تھا کہ یہ اسلام کےلئے سب کچھ جائز ہے، اور شیعہ مذہب کے اُن ضوابط کی پاسداری کرتےھوئے کی گئی تھی، چاھے اس کے لئےکتنے لوگوں کی جان نہ لینی پڑے، عوام میں تو دہشت پھیلانے کا یہ سلسلہ سالوںسے جاری ہے یہ ایک نئی بات نھیں ھے۔ مخالفین کو جرائم پیشہ افراد کی صورت میں سَرعام کرینوں کے ذریعے بھرے بازار میں پھانسی دینا، جیلوں میں سیاسیوں کو تشّدد کا نشانہ بنانا۔ دُنیا میں کہیں کھیں یہ دیکھنے کونہیں ملتی ، کہ ایک دن میں پانچ سو افراد کو پھانسی کے پھندے پر چڑھا دیا جائے۔

     

      سال 1981 سے لے کر1982 تک اسلامی سپریم کورٹ کے سربراہ صادق
     خلخالی کے ہاتھوں کئی سو افراد روزانہ اسلام مخالفین کے نام پر گولی مار کر یا کہ پھا نسی کے تختوں پر چڑھا دی گی گئی۔ اور اُن کے ورثاء سے گولی کی قیمت بھی وصول کی گئی تھی اور اگر کوئی قیمت ادا نہ کرسکتا تھا تو ورثاء کو دفن کےلئے لاش نہیں دی جاتی تھی۔ اِس پالیسی کے باوجود ایران دنیا کے سامنے اپنے آپ کو ترقی پسند ، عوام طاقت اور اسلام مخالفین کو ہمییشہ زیر کرنا اِس بات کو ثابت کرنا تھا کہ وہ دہشت گردی اور منشیات فروشی کو روکنے میں دنیا کی
     طاقتوں کے ساتھ ہے یہاں تک کہ بلوچستان میں منشیات فروشی کو روکنے کےلئے برطانیہ اور اقوامِ متحدہ سے کروڑوں ڈالر وصول کیے گئے۔ کئی مرتبہ اِن اداروں کے افراد کو بھی دعوت دی گئی بلوچستان میں دیواروں اور خندقوں کو قانونی حیثیت دینے کےلئے ان اداروں کو اس بات پرراضی کیا گیا کہ بلوچستان وہ واحد کا خطہ ھے جہاں سے منشیات دوسرے ممالک لے جانے کا ذریعہ ہے۔ اسلئے ہم ان منشیات کے تاجروں کو پھانسی دینے کے ساتھ ساتھ ایک بڑی دیواراور خندق اس منشیات کو یورپ جانے سے روک سکتے ھے۔ ایران اس یقین کو باور کرنے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہو
    .سکے، کیونکہ ایرانی حکام خود منشیات فروشی اور دہشت گردی میں مافیا کا کردارادا کررھا ھے

     یہاں کلیک کریں، دیکھئے ایرانی حکومت کی تیس سالہ بربریت

     
     
  •