بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

کہوٹہ ریسرٹ لیبارٹری

ڈاکٹر خان کا مستقبل اب مشرف کے ہاتھ میں

پاکستان ئے خفیہ ادارہ ءُ فوج ئے سروک اسلامی 
ایٹم بمء شپوکیء کاروبارا شریک انت۔
   قدیر خان

مزار گورگیج/شال



پاکستان ئے خفیہ ادارہ ءُ فوج ئے سروک انسان کشوکی
ن ایٹمی سلاحان دگنیا ئےغیرذمّہ وارین ملکان 
بھا کتگ و میلونانی ڈالر دستء آورتگ۔   بوت کنت کہ إےادارہ  پا زرّے کٹگء گون ھرکسء چشین
 کاروبار بہ کن انت۔  دگنیاہ چہ کجا ایمن بہ بیت کہ إے مردوم کشین سلاح القائدہء  سر نبوتگ انت
   پرچا کہ کاروباری شخصء اے پکار نہ انت زوروک کہ انت کہ آئی وتی نپ و سوتء
 ھیال ء داریت۔

إے دروغ وپندلانی سیاست پاکستان ئے تاریخ ء تھا  یک رھبندےء  بوتگ ھما پندلانی سرا
وتی زندی برجاہ داشتگ و انگت نان وارت ،وتی ملک ء باشندھان نابود ءُ گم گار کنگ
 سرمایہ کاری کنت ءُ وتی ھمسائیگان پریشان و مشکانی تھا گیشی آؤریت۔
یک نیمگء مغربی ملکان و آمریکاء ملام کنت کہ گون دھشت گردی جنگء گون شمے ھواران
دومی نیمگء خفیہ ادارھانی دھشت گردان دیم دنت کہ  مغربی ملکانی و آمریکاء مردومان قتل
کن ایت کہ پدا چا آیان گیشترین زرّے لوٹء بہ کنت۔
اے گپ چون روچ ء رژن ء پیداور انت کہ پاکستانء ایران، لیباہ و کوریا ء ایمٹی ٹکنیک و
سنیڑی فیوج سرکتگ، بارین القاعدہ  اے بھرءُ بانکان چنچوک حصہ داربوتگ، الّم ء ایشیء ھمے
وت شرزانّنت۔ پاکستان گون بازین غیر ذمّہ وارین ملکان مردوم کشوکین سلاح بھا کنگء ابید
وتی فوجی کارداران ام ھمے ملکان شون دنت کہ ھودے آزاتی لوٹوکان بہ جنت کار بہ کنت
مروچی پاکستان ء فوجی گون تاملانی جنگء سری لنکا ء مدت کن انت، گواستگین وھدا نیپال ام
ھمے رھبندا دیما شتگ بوتگ۔ ترکی و ایران ام ھمے وڑا مدت و کمک سر کنت۔
سال 2005 ء پاکستان ئے فوج کہ اقوام متحدہ ء فوج ھواری افریکا کانگو
 شھر مونگوالو دو ٹکانی میانء صلح و ایمنء ذمّہ وار انت ، ھودا دو ٹکانی
میانء گیشر مڑوجنگ بوتگ وھدیکہ پٹ و لوٹ بوت کہ جنگانی گیشیء سبب
چہ انت ، گڈا چوش گندگ بوت کہ پاکستان فوجی افسران اے دمگ ء ٹکان 
چہ طلا و زر گپتگ وتی سلاح بھا کتگ انت کہ مردوم وت ما وتا گیشتر کشت 
و کوش بہ کن انت۔
 بچارے ھمے رپورٹء
چنت روچ پیش یک بلوچ ئے حیدررئیسانیء پاکستان ئے  خفیہ ادارہ ھانی کارندہ  ایران ئے مردوم کشین
 حکومتء دستء میلیونانی ڈالرء حساب ء بھا کت کہ ایران اے مردء بدرنجیت۔
مروچی دگنیاہ ء ناامنی، گرانی ء سبب پاکستان کتگین تجارت و پندلانی آسر انت، طالبان و ایٹمی سلاحان
دگنیاہ نگیگ کرتگ، بارین دگنیاہ تاکدی وتی نگیگی ء نماریت و پاکستان ھمے وڑا دیما رؤت ۔
 
قدیرخان

-1935 ء بھوپال، ہندوستان ء پیدا بوتگ۔
--1952 ء پاکستان ہجرت کت۔

۔ پدا کراچیء گریجویشن کت وگیشرین وانگ ء واسطہ جرمنیءُ بیلجیئم رفت

۔ 1970 میں یورینیمء گیشواریء پلانٹ ء نوکر بوت

۔ 1976ء ذوالفقار علی بھٹو ایٹمی پروگرامء شریک بؤاگ پاکستانء آتک۔
۔1983 ء ہالینڈ ئےایک عدالتء اآئی چار سالء سزا دنت ۔
۔ 1998 میں پاکستانء بلوچستانء چاغی وتی اسلامی بمب ئے تراکینگ ء
چکاس ء کنت

 
http://www.bbc.com/urdu/قدیرخان کی زندگی پر ایک نظرڈاکٹر عبدالقدیر خان

قدیرخان کی زندگی پر ایک نظر

پاکستانی ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے، جو کہ صدر کے مشیر بھی ہیں، سکیورٹی حکام ایٹمی ٹیکنالوجی اور معلومات ایران کو فراہم کرنے کے حوالے سے پوچھ گچھ کررہے ہیں ـ

ڈاکٹر قدیر خان پندرہ برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان آگئےـ

ڈاکٹر خان ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں انہوں نے انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی ـ اس ادارے کا نام یکم مئی 1981ء کو جنرل ضیاءالحق نے تبدیل کرکے ’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہےـ

مئی 1998ء میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا۔ بلوچستان کے شہر چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے اس تجربے کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی ـ

کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز نے نہ صرف ایٹم بم بنایا بلکہ پاکستان کیلئے ایک ہزار کلومیٹر دور تک مار کرنے والے غوری میزائیل سمیت چھوٹی اور درمیانی رینج تک مارکرنے والے متعدد میزائیل تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

ادارے نے پچیس کلو میٹر تک مارکرنے والے ملٹی بیرل راکٹ لانچرز، لیزر رینج فائنڈر، لیزر تھریٹ سینسر، ڈیجیٹل گونیومیٹر، ریموٹ کنٹرول مائن ایکسپلوڈر، ٹینک شکن گن سمیت پاک فوج کے لئے جدید دفاعی آلات کے علاوہ ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں کیلئے متعدد آلات بھی بنائےـ

انیس سو چھتیس میں ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیدا ہونے والےڈاکٹر خان نے ایک کتابچے میں خود لکھا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا سنگ بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے رکھا اور بعد میں آنے والے حکمرانوں نے اسے پروان چڑھایا ـ

ڈاکٹر قدیر خان پر ہالینڈ کی حکومت نے اہم معلومات چرانے کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی دائر کیا لیکن ہالینڈ، بیلجیئم، برطانیہ اور جرمنی کے پروفیسرز نے جب ان الزامات کا جائزہ لیا تو انہوں نے ڈاکٹر خان کو بری کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ جن معلومات کو چرانے کی بنا پر مقدمہ داخل کیا گیا ہے وہ عام اور کتابوں میں موجود ہیںـ جس کے بعد ہالینڈ کی عدالت عالیہ نے ان کو باعزت بری کردیا تھاـ

ڈاکٹر قدیر خان نے یہ بھی لکھا ہے کہ جب کہوٹہ میں ریسرچ لیبارٹری زیر تعمیر تھی تو وہ سہالہ میں پائلٹ پروجیکٹ چلارہے تھے اور اس وقت فرانسیسی فرسٹ سیکرٹری فوکو کہوٹہ کے ممنوعہ علاقے میں بغیر اجازت گھس آئے تھے جس پر ان کی مارکٹائی ہوئی اور پتہ چلا کہ وہ سی آئی اے کے لیے کام کرتے تھے۔ انہوں نے تہران میں اپنے سی آئی اے باس کو لکھا کہ ’ کہوٹہ میں کچھ عجیب و غریب ہورہا ہے۔‘

ڈاکٹر خان کو صدر جنرل پرویز مشرف نے بطور چیف ایگزیکٹیو اپنا مشیر نامزد کیا اور جب جمالی حکومت آئی تو بھی وہ اپنے نام کے ساتھ وزیراعظم کے مشیر کا عہدہ لکھتے ہیں لیکن 19 دسمبر 2004ء کو سینیٹ میں ڈاکٹر اسماعیل بلیدی کے سوال پر کابینہ ڈویژن کے انچارج وزیر نے جو تحریری جواب پیش کیا ہے اس میں وزیراعظم کے مشیروں کی فہرست میں ڈاکٹر قدیر خان کا نام شامل نہیں تھاـ

ڈاکٹر قدیر خان نے ہالینڈ میں قیام کے دوران ایک مقامی لڑکی ہنی خان سے شادی کی جو اب ہنی خان کہلاتی ہیں اور جن سے ان کی دو بیٹیاں ہوئیں۔ دونوں بیٹیاں شادی شدہ ہیں اور اب تو ڈاکٹر قدیر خان نانا بن گئے ہیں۔

ڈاکٹر قدیر خان کو وقت بوقت 13 طلائی تمغے ملے، انہوں نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں ـ انیس سو ترانوے میں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر خان کو ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند دی تھی۔

چودہ اگست 1996ء میں صدر فاروق لغاری نے ان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی انکو عطا کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر قدیر خان نےسیچٹ sachet کے نام سے ایک این جی او بھی بنائی جو تعلیمی اور دیگر فلاحی کاموں میں سرگرم ہےـ