بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

 


حقیقت کچھ اور ہے
رند رگام بلوچ


بچپن میں ایک کہاوت سنی تھی کہ” حقیقت چپ نہیں سکتی بناوٹ کی اصولوں پر ۔بچپن کی سنی کہاوت کا تشریح کرنے آج چھوٹی منہ بڑی بات سے کرنے جار ہا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ کچھ لوگ جو کرتے کچھ اور ، کہتے کچھ اور لیکن حقیقت کچھ اور ہے ۔ تو ان کے خلاف چھوٹی منہ کا استعمال کرنا کوئی غلط فعل نہیں ہے ۔ میرے خیال سے ۔آپ کا نہیں معلوم ۔
بہر حال مزحمتی سیاست پارلیمنٹ کو رکاوٹ سمجھتی ہے اور حال ہی میں بی این پی نے بھی واضح کردیا کہ پارلیمان واپس گھر لوٹ جائیں لیکن نیشنل پارٹی ابھی تک اپنے ارادوں میں قائم و دائم ہے اور پارلیمنٹ کے حوالے سے ان کا موقف ہے ۔ ”ہم پارلیمنٹ میں اس لئے بیٹھے ہیں کہ بلوچ قوم کی آواز اٹھا سکیں نہ کہ ان کو حقوق دلاسکیں “۔میں تو اس موقف کی قدر کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ پارلیمنٹ میںبیٹھنے کے لئے اچھا بہانا ہے اور پارلیمنٹ کے سایے تلے چین کی سانس لینے کے لئے کافی ہے لیکن دوستو حقیقت کچھ اور ہے ۔
اگر پارلیمنٹ میں بیٹھ کر سینٹ کے اجلاس میں شرکت کرنا اور پوائنٹ آف آرڈرپر بلوچ قوم کی آواز کو اٹھانے کی حد تک محدود رکھتا تو اچھی بات تھی کیونکہ ان کا تو موقف ہی ہے پھر میں سمجھتا کہ ہر بلوچ کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہئے تھا لیکن نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سنیٹر میر حاصل خان بزنجو مشیر داخلہ رحمان ملک کے ساتھ آج کل زیادہ ہی تعلقات ہموار کرنا چاہتاہے ۔اور مشیر داخلہ کوبلوچستان کے بارے میں معلومات فرائم کرنا اور دعوت پر مدعو ہونا بلوچ قوم کی آواز اٹھانے سے زیادہ اپنی آواز کو اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
ایک دن کلاس میں بحث چھڑ گئی کہ الجزیرہ ٹی وی چینل پرو اسلام ہے یا انٹی اسلام ہے ۔ تو کلاس میں تشریف فرمائے ہوئے بلوچ ، پشتون اور پنجابی طلباءنے کہا کہ جناب پرو اسلام چینل ہے لیکن بحث کے آخر میں ٹیچر نے کہا کہ انٹی اسلام ٹی وی چینل ہے ۔ ہم سب نے یک زبان ہو کر کہا کہ سر!آپ کیا کہہ رہے ہیں حتیٰ کہ اسلامی جمعیت طلباءکے چند کار کنان جزباتی ہوئے کہ یہ ٹی وی چینل تو اسلام کی بات کرتا ہے مسلمانوں کو فروغ دے رہا ہے ۔ سی این این اوربی بی سی کے ہم مقابل ہو کر مسلمانوں کی عالمی سطحی پر یکسان نمائندگی کررہا ہے ۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ انٹی اسلام ہے؟پھر ٹیچر نے سب کو شانت کروایا اور کہا کہ دیکھیں آپ کہتے ہو الجزیرہ ٹی وی چینل پرو اسلام چینل ہے تو میں مان لیتا ہوں لیکن حقیقت کچھ اور ہے ۔الجزیرہ ٹی وی چینل ہر وقت مسلمانوں کی نمائندگی تو کرتا ہے دیکھنے میں تو ان کی بقا ءکے لئے جد و جہد کر رہا ہے لیکن کبھی کبھی ان کے خلاف ایسے پروپگینڈہ( propeganda)تیارکر لیتا ہے کہ ان کی شدت بظاہر اتنی نظر تو نہیں آتی لیکن ایندگے میڈیا کے لئے موضوع بحث بن جاتی ہے تو اسی طرح نیشنل پارٹی والے اس میڈیا چینل کی طرح کہہ کچھ اور ، کر کچھ اور رہے ہیںجب بھی بلوچستان میں کوئی سانحہ ہو جاتی ہے تو میڈیا پر پیش کرتے ہیں کہ ہم بلوچ کے غم خوار ہیں اور ان کے آواز سب پہلے اٹھا رہے ہیں لیکن اندر سے ایک مشیر کے مشیر بن کئے ہیں اگر ان کا موقف پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بلوچ قوم کی آواز اٹھانے تک قائم ہوتا تو رحمان ملک سے خفیہ تعلقات پیدا کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔بلوچ قومی کاز کورحمان ملک کی ہم دردی کا کوئی ضرورت اب تک تو نہیں ہے ۔اگر کل کے لیڈر آپ رہے تو ضرورت ہو سکتی ہے ۔
میں تو کہتا ہوں کہ نیشنل پارٹی کے موقف پر تحقیق کرناچاہیے تاکہ ان کے نئے سہنرے کار کردگی ہر خاص و عام کے سامنے واضح ہو جائے اور بلوچ قوم کی آنکھیں کل جائیں ۔
rindragaam@gmail.com