بلوچ
قوم پرست رہنما نواب محمد اکبر بگٹی کے قریبی ساتھی اور بلوچ
رپبلکن پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن مرید بگٹی کو
ان
کے کزن سمیت جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات سندھ کے علاقہ نواب
شاہ میں نامعلوم مسلح افراد نے قتل کر دیا۔
بلوچ
ریپبلکن پارٹی نے اس کی ذمہ داری سکیورٹی فورسز اور بگٹی قبیلے کے
نئے نوا ب میر عالی بگٹی پر عائد کرتے ہوئے تین دن تک بلوچستان میں
سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے
مطابق صوبہ سندھ کے ضلع بینظیر آباد (نواب شاہ) کے علاقے سکرنڈ میں
جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کو نامعلوم مسلح افراد نے بلوچ
ریپبلکن پارٹی ڈیرہ اللہ کے رہنما اور نواب اکبر خان بگٹی کے قریبی
ساتھی مرید بگٹی کے گھر پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس حملے
میں مرید بگٹی اور ان کے رشتہ دار حضور بخش ہلاک ہو گئے جبکہ مرید
بگٹی کی دو بچیاں بھی زخمی ہوئیں۔
پچاس سالہ
مرید بگٹی اور ان کے کزن کی میت کو تدفین کے لیے آج (جمعہ) ڈیرہ
اللہ یار لایا جارہا ہے۔
بلوچ
ریپبلکن پارٹی ڈیرہ بگٹی کے رہنما شیر محمد بگٹی نے واقعہ کی مذمت
کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اس واقعہ میں پاکستانی سکیورٹی فورسز
اور نواب میر عالی بگٹی کے لشکر کا ہاتھ ہے جنہوں نے سوئی آنے کے
بعد اپنے مخالفین کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔
اس سلسلے
میں نواب عالی بگٹی سے رابطہ کرنے کی بارہا کوشش کی گئی جو کامیاب
نہ ہوسکی۔
شیر محمد
بگٹی نے کہا ہے کہ مرید بگٹی گذشتہ چھ ماہ سے ڈیرہ اللہ یار چھوڑ
کر سندھ کے ضلع نواب شاہ میں رہائش پذیر تھے۔ بی آر پی نے اس واقعہ
کے خلاف بلوچستان میں تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ
نواب بگٹی کی ہلاکت کے بعد مرید بگٹی آٹھ ماہ لاپتہ رہے تھے۔
بازیابی کے بعد انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پاکستان کے خفیہ
ایجنسیوں نے اٹھایا تھا۔ مرید بگٹی نہ صرف بلوچ رہنما نوابزادہ
براہمداغ بگٹی کی بلوچ ریپبلکن پارٹی میں شمولیت اختیارکرلی تھی
بلکہ بلوچستان کے تین اضلاع ڈیرہ بگٹی نصیرآباد اورجعفرآباد میں
فعال سیاسی کارکن کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہے تھے۔