بلوچ گلزمین ءِ جارچین

 

 وش آتکے

|

 Download Balochi Font and view Balochi text uniquely 

| گوانک ٹیوب | لبزانک | نبشتانک | سرتاک

|

Wednesday, December 22, 2010 Pasni
 

پسنی پریس کلب کے سینئر صحافی اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے فعال و سرگرم کارکن صدیق عیدو کی ماورائے قانون گرفتاری اور انہیں لاپتہ کر نے پر پسنی پریس کلب کا شدید تشویش

 
پسنی (بیورورپورٹ)پسنی پریس کلب کے سینئر صحافی اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے فعال و سرگرم کارکن صدیق عیدو کی ماورائے قانون گرفتاری اور انہیں لاپتہ کر نے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پسنی پریس کلب کی جانب سے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک ماہ کے دوران بلوچستان میں متعدد صحافیوں کو ماورائے قانون اغواءکر کے انہیںلاپتہ اور متعدد کی مسخ شدہ لاشیں ویرانے میں پھینک دئے گئے ۔جس میں گوادر کے لالہ حمیداور خضدار کے محمد خان ساسولی شامل ہیں جبکہ گذشتہ روز پسنی کے سینئر صحافی اور HRCPکے سرگرم و فعال رکن صدیق عیدو کو اس وقت پولیس کی سیکورٹی میں اٹھایا گیا جب وہ گوادر میں ایک عدالتی مقدمے کی سماعت کے بعد واپس پسنی آرہے تھے ۔یس کلب صحافی اس سارے ماورائے قانون اغوا کی ذمہ دار عدلیہ کو ٹھہراتی ہے جس کی مہیا کی گئی سیکورٹی میں بھی لوگ محفوظ نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو وہ لوگوں کو عدات میں پیشی کے لئے فورس نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی نے پہلے ہی اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور اس سلسلے میں انہوں نے پولیس کو درخواست بھی دی تھی کہ ہماری جانوں کوخطرہ ہے ہمیں تحفظ دیا جائے تب ہم گوادر میں عدالت میں مقدمے کی سماعت کے لئے جائیں گے کیونکہ اس سے قبل بھی ایک سیاسی کارکن کو عدالتی پیشی کے بعد اٹھایا گیا تھا ۔لیکن افسوس کہ پولیس کی سیکورٹی کے باوجود انہیں گذشتہ روز تقریباًچارگاڑیوں پر مشتمل فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکارکوسٹل ہائی ”کارواٹ“ کے مقام پر صحافی صدیق عیدو اور ان کی ایک ساتھی یوسف بلوچ کوجو ایک مسافر ویگن گاڑی میں سفر کر رہے تھے اور پولیس کی پانچ نفری سیکورٹی بھی انکی حفاظت کے لئے معمور تھا اور مسافر ویگن میں تقریبا بیس لوگ سفر رہے تھے ان میں صدیق عیدو اور یوسف بلوچ سمیت دیگرچھ افراد جو ایک فوجداری مقدمے میں ملزم تھے اور مقدمے کی سماعت کے بعد گھر آرہے تھے کوگاڑی سے اتارا اور ان پر شدید تشدد کیا جس پر پولیس نے مزاحمت کی تو پولیس کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں بیچ سڑک شوٹ کرنے بھی دھمکی دیگئی جس پر مجبوراً پولیس کے ہاتھوں صدیق عیدو اور یوسف بلوچ کو اغواءکر کے لاپتہ کردیا گیا اور پولیس کی مذاحمت پر انہیں بھی سنگین نتائج دھمکیاں دی گئیں۔پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ عدلیہ کی جانب سے سیکورٹی کی فراہمی کے باوجود صحافی نے جو خدشے کا اظہار کیا تھا وہ حقیقت ثابت ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پریس کلب صحافی اس سارے ماورائے قانون اغوا کی ذمہ دار عدلیہ کو ٹھہراتی ہے جس کی مہیا کی گئی سیکورٹی میں بھی لوگ محفوظ نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو وہ لوگوں کو عدات میں پیشی کے لئے فورس نہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ صدیق بلوچ کی عدم بازیابی صورت میں پسنی پریس کلب اپنا احتجاجی شیڈو ل کا اعلان کرتی ہے جس میں پہلی فرصت میں صحافی کی گمشدگی کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہروں اور یوم سیاہ کے سرگرمیاں ریکارڈ کرے گی ۔انہوں نے انٹر نیشنل انسانی حقوق کے تنظیموں اور بلوچستان بھر کے صحافتی تنظیموں اور پریس کلبزسے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ پسنی کے سینئر صحافی اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن صدیق عیدو کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور صحافی کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔